آپ حضرت سلطان المشائخ کے مرید تھے آپ کی والدہ ماجدہ حضرت گنج شکر کی بیٹی تھیں، آپ کو حضرت خواجہ نظام الدین دہلوی سے بڑا فیض ملا، آپ نے ایک کتاب تحفۃ الابرار لکھی جو حضرت شیخ نظام الدین کے ملفوظات پر مشتمل ہے، آپ ظاہری علوم میں قاضی معین الدین کاشانی کے شاگرد تھے۔ تحفۃ الابرار میں لکھتے ہیں کہ جن دنوں میں حضرت شیخ نظام الدین کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے دیکھا تو ایک بزرگ اکیلے بیٹھے ہوئے ہیں منہ قبلے کی طرف اور آنکھیں آسمان کی طرف، وہ جمال حق میں مستغرق ہیں۔ میں انہیں دیکھ کر ایک لمحہ حیران رہ گیا، دیکھا کہ شیخ تڑپے اور چڑیوں کی طرح پھڑ پھڑا نے لگے، عالم صحو میں آئے تو اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھ کر فرمایا تم کون ہو میں نے کہا میرا نام عزیز ہے فرمایا ان شاء اللہ عزیز بنو گے، آپ کی وفات سات سو اکتالیس ہجری میں بیان کی گئی ہے۔
رفت چون از جہاں بخلد بریں
شیخ اہل یقین عزیز الدین
رحلتش آفتاب انور گو
نیز خواں فتح دین عزیزالدین