حضرت شیخ بکر بن محمد بن علی زرنجانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
بکر بن محمد علی بن فضل بن حسن زرنجانی: ۴۲۷ھ میں بخارا کے متصل قصبہ زرنگر میں جو معرب بزرنجر ہے،پیدا ہوئے۔فقہ شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی شاگرد ابی علی نسفی سے حاصل کی اور حدیث کو ابا محمد عبد العزیز بن محمد حلوائی اور ابا سہل احمد بن علی ابیوروی اور حافظ ابا حفص عمر بن منصور اور حافظ ابا مسعود احمد بن محمد بن عبداللہ بجلی اور ابا القاسم میمون بن علی بن میمون اور ابا عبداللہ ابراہیم بن علی طبری اور حافظ ابا یعقوب یوسف بن منصور اور ابا عمر و محمد بن عبد العزیز قنطری وغیرہ محدثین کثیر سے سماعت کیا،یہاں تک کہ فقہ و حدیث میں امام متقن اور مذہب حنفیہ کے عارف اور اس کے حفظ میں ضرب المثل ہوکر شمس الائمہ کے لقب سے ملقب او ر ابی حنیفہ اصغر کے نام سے پکارے جاتے تھے،فتاویٰ اور جواب و قائع میں بڑے مصیب تھے۔فقہاء کو جب کسی مسئلہ میں اشکال واقع ہوتا تو آپ کی طرف رجوع لاتے اور آپ سے حکم کے کواستگار ہوتے۔حفظ روایات میں آپ کا حافظ اس درجہ کا تھا کہ جب کوئی متفقہ کسی جگہ سے بڑھتا یا سوال کرنا چاہتا تو آپ بغیر رجوع کتاب کے فوراً بتادیتے،بسبب آپ کی عمر زیادہ ہونے بہت علم آپ سے پھیلا او ر تحدیث و املا کثیر آپ سے وقوع میں آیا۔ابو جعفر احمد بن محمد بن احمد نے بلخ میں اور عبداللہ محمد بن یعقوب کاشانی نے سرخس میں اور ابو الفضل محمد بنعلی نے سمر قند میں اور ابو محمد عبد الحلیم بن محمد نے بخارا میں آپ سے روایت کی،علاوہ اس کے حسب اور تواریخ میں آپ کو معرفت تامہ حاصل تھی اور چنشنبہ کی صبح ۱۹؍ربیع الاول یا شعبان ۵۱۲ھ کو فوت ہوئے اور بخارا میں مقام کلا باذ میں دفن کیے گئے۔قبر آپ کی زیارت گاہ عام ہے۔’’عالی نشان‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)