حضرت شیخ بنان جمال مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ واسط کے رہنے والے تھے اور مصر میں زندگی بسر کی، حضرت ابراہیم خواص کی مجلس میں بیٹھتے تھے۔ شیخ ابوالحسن نوری کے پیروں میں سے تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے، علوم تصوف فقہ، اصول، حدیث و تفسیر میں عبور تھا کرامت اور خوارق میں بڑے بلند مقام پر فائز تھے۔
ایک دفعہ حاکم مصر آپ پر ناراض ہوگیا آپ کو شیر کے آگے پھینک دیا گیا شیر نے آپ کو سونگھا اور آپ کے پاؤں چاٹنے لگا، آپ کو وہاں سے نکالا گیا لوگوں نے پوچھا کہ جب آپ کو شیر کے آگے ڈالا گیا آپ کی کیا کیفیت تھی ، آپ نے فرمایا اس سے بہتر میرے لیے لمحہ زندگی اور کوئی نہیں تھا مجھے یہ خوشی تھی اس دکھ بھری دنیا سے رخصت ہوکر اپنے رب کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو رہا ہوں لیکن کیا کرتا شیر کو بھی اس بات کی اجازت نہ تھی کہ مجھے تکلیف پہنچائے۔
آپ ۳۱۶ھ میں فوت ہوئے۔
شیر عالم جناب شیخ نبان
چو سرور سال وصلش از خروجست
معلیٰ پیر محبوب الٰہی
بگفتا پیر محبوب الٰہی
۳۱۶
(خزینۃ الاصفیاء)