آپ اپنے والد گرامی کے مرید خاص تھے۔ عین عالم شباب میں مجلس سماع میں واصل بحق ہوئے۔ اخبارالاخیار میں آپ کی وفات کا واقعہ یوں لکھا ہے۔ ایک دن مجلسِ سماع میں قوال یہ شعر پڑھ رہے تھے
جاں بدہ۔ جاں بدہ۔ جاں بدہ
نائیدہ در گفتن بسیار چشت
یہ شعر سنتے ہی حضرت شیخ عبدالعزیز نے نعرہ مارا، دادم، دادم، دادم کہتے ہوئے جان اللہ کے سپرد کردی۔
آپ کے تین بیٹے تھے۔ شیخ وحید، شیخ فرید اور شیخ نجیب قدس سرہم آپ نے ان تینوں کے متعلق فرمایا تھا کہ وحید، وحید ہوگا مجرد رہے گا بے تعلق رہے گا آزاد رہے گا فرید فرد عالم ہوگا، اور میرا سجادہ نشین ہوگا، نجیب، نجیب اور شریف ہوگا۔
آپ کی وفات ۶۸۱ھ میں ہوئی۔
رفت از دنیا چو در خلد بریں
شیخ عالم متقی عبدالعزیز
والی خلد است سال وصل او
۶۸۱ھ
نیز شاہ دین علی عبدالعزیز
۶۸۱ھ