دہلی کے ایک قدیم ریئس کے فرزند تھے بچپن ہی سے مجذوب تھے دنیا کے طور طریقوں سے بے پروا تھے، عجیب و غریب و غریب حالت تھی۔ اکثر اوقات بالکل برہنہ رہتے اورآپکے عضو مخصوص میں انتشار پیدا نہیں ہوتا تھا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ مٹی کا ایک غلہ دیوار میں چِپکا ہوا ہے، روپیہ پیسہ اور کپڑے اور جو کچھ آپ کو ملتا وہ سب کا سب حاضرین اور قوالوں کو دے دیا کرتے تھے اس حالت کے باوجود آپ کی ظاہری صورت یہ تھی کہ مجلسوں میں جاتے، ہر ایک کی جانب التفات کرتے اور بڑی دلچسپ گفتگو کرتے، بعض علماء نے خواب میں دیکھا کہ شیخ حسن بودلہ دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہیں اور وضو کرارہے ہیں، بعض صاحبوں نے بیان کی کہ ہم نے شیخ حسین بودلہ کو مکہ مکرمہ میں دیکھا حالانکہ وہ دہلی میں موجود تھے۔ آپ نے تقریباً 964ھ میں وفات پائی، آپ کا مزار دہلی بازار میں خواص خاں کے مقبرے کے پاس ہے یہ خواص خاںشیر شاہ سوری کے دوست تھے اور اپنے وقت کے صالح اور سخی لوگوں میں تھے، بے انتہا صفات کے مالک تھے، شاہ سلیم نے 958ھ میں آپ کو شہید کیا۔
اخبار الاخیار