شیخ برہان سہروردی رحمتہ اللہ علیہ
ابتدائی زندگی میں آپ ہند وؤں کے بہت بڑے گرو تھے، پیر فرح بخش نے آپ کا نام اچی پال لکھا ہے، اس جوگی کا کام پہا ڑوں میں ریاضت کرنا تھا، سلطان بہلو ل لودھی نے جب اپنی فوج پہا ڑی باغیوں کی سر کوبی کےلیئے بھیجی تو ہند و فوج نے محصور ہوکر اسلامی سپہ سالار کو پیغام بھیجا کہ اگر ہمارے گرو کا مقابلہ کوئی مسلمان ولی کرے اور جیت جائے تو نہ صرف ہم قلعہ کا قبضہ دے دیں گے بلکہ اسلام قبول کرلیں گے، سب نے شیخ کا کو چشتی لاہور رحمتہ اللہ علیہ کا نام لیا مگر چونکہ آپ ضعیف العمر تھے ،اس لئیے آپ نے حضرت شاہ عبد الجلیل سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کا نام تجویز کیا، اگلے دن لاہور میں بادشاہ نے مجلس آراستہ کی جس میں اس جوگی کو شکت فاش ہوئی اور اس نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔
بیعت:
آپ نے بیعت حضرت شیخ عبد الجلیل چوہڑ بندگی رحمتہ اللہ علیہ سے کی تھی جس کے بعد آپ کافی عرصہ لاہور میں اقامت گز یں رہے اور مجا ہدات و ریاضات مذہب حقہ کے مطابق کر تے رہے، پھر ایک وقت آیا کہ مرشد نے آپ کو کا ہند و ان کی طرف تبلیغ اسلام کے لئیے متعین فرمایا اور آپ وہاں چلے گئے، جس راہب نے آپ کا مقابلہ کیا تھا اس کےمتعلق شیخ ابو بکر جمال الدین،تذکرہ قطبیہ میں لکھتے ہیں۔
نام آں راہب شیخ برہان نہا وند وبہ شغل مشغول کروند و روضہ مقدس منورۂ او در قصبہ کا نو واہن معروف است۔
آپ کے مریدین میں نگینہ شاہ، حامد شاہ اور خاکی شاہ بہت مشہور ہیں جنہوں نے سہروردی سلسلہ کا خوب پر چار کیا، آپ کا مدفن موضع کا ہنو ان ضلع گو رد اسپو ر بھارت میں ہے جو کہ گو رد اسپور سے بارہ میل مشرق کی طرف واقع ہے،اس قصبہ کے گر دو نواح میں ایک بہت بڑی جھیل بھی تھی جس کا رقبہ تقریبا ً ۹ میل بتایا جاتا ہے، مقبرہ کی تعمیر سے مغل طرز کا پتہ چلتا ہے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)