آپ حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے خلیفہ خاص تھے۔ آپ کا لقب مولانا عود تھا چند واسطوں سے حضرت عباس بن علی کرم اللہ وجہہ سے سلسلسہ نسبت ملتا تھا۔ شیخ دانیال بن میر بدرالدین بن فضل بن حسن بن عبداللہ بن عباس بن علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ، آپ کے آباو اجداد کو اللہ تعالیٰ نے بڑی لمبی عمریں دی تھیں، آپ کے والد میر بدرالدین ایک سو بیالیس سال میں فوت ہوئے تھے۔
حضرت شیخ دانیال کے آباواجداد میں سے سب سے پہلے بزرگ آپ کے والد مکرم ہی تھے۔ جو غیاث الدین بلبیں کے عہد اقتدار میں ہندوستان آئے اور بمقام سترکہ قیام فرمایا، شیخ دانیال یہاں آکر پیدا ہوئے تھے۔ ہوش سنبھالا تو قصبہ سامامہ میں چلے گئے اور قاضی عبدالکریم کے زیر تربیت ظاہری علوم حاصل کیے، چونکہ علمی اور اخلاقی اعتبار سے حضرت دانیال بڑے ہونہار اور ذہین تھے، قاضی عبدالکریم نے آپ کو اپنی فرزندی دامادی میں قبول کرلیا، آپ تلاش حق میں نکلے دہلی پہنچے شیخ نصیرالدین محمود سے بیعت ہوئے۔ اور ظاہری اور باطنی کمالات تک پہنچے تکمیل سلوک کے بعد آپ کو خرقہ خلافت عطا کیا گیا۔ اور حکم ہوا کہ اپنے وطن جاکر مخلوق کی ہدایت میں مشغول ہوجائیں۔ آپ سامامہ آگئے اور جہیز میں حاصل کردہ سارا سامان لے کر اپنے وطن مالوف سترکہ کو روانہ ہوئے۔ لکھنو سے آگے بڑھے تھے تو ڈاکوؤں نے آپ کے سامان کو لوٹ کر حضرت شیخ دانیال قدس سرہ کو شہید کردیا۔ اور اسی لوٹ کھسوٹ میں آپ کے اہل و عیال بھی شہید کردیے گئے آپ کا مال و اسباب لے کر ابھی چلے ہی تھے کہ ایک دہشت ناک آواز آئی یہ آواز ایک کٹی ہوئی لاش سے آئی، تمام ڈاکو اندھے ہوگئے، کچھ دنوں بعد بادشاہ نے انہیں گرفتار کرلیا اور انہیں پھانسی لگا دی گئی۔ حضرت کی نعش مبارک لاکر سترکہ میں لاکر دفن کردیا گیا۔ آپ کا انتقال ۷۴۸ھ میں ہوا تھا۔
دانیال از عالمِ دنیا چو رفت
سال وصل آں ولی با کمال
گو ولی دین شہید پیشوا
۷۴۸ھ
ہم ولی سردار عالم دانیال
۷۴۸ھ