حضرت شیخ غلام نقشبند لکھنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
شیخ [1]غلام نقشبند بن شیخ عطاء اللہ لکھنوی: عالمِ اجل،فاضل،اکمل،مفسر، فقیہ،حامی شریعت غراء حارس ملتِ بیضا تھے۔اوائل کتب درسیہ میر محمد شفیع دہلوی سے پڑھیں اور تحصیل کی دستار پیر محمد لکھنوی سے باندھی اور ان کے خلیفہ ہوئے۔ آپ کی تدریس و تلقین سے بہت خلقت کو فیج پہنچا۔شاہ عالم سے آپ نے ملاقات کی اور اس نے آپ کی بڑی تعظیم و تکریم کی۔سید عبدالجلیل بلگرامی نے آپ سے علم حاصل کیا۔آپ کی تصنیفات سے تفسیر ربع قرآن المسمی بہ انوار القرآن اور اس کے حواشی اور تفسیر بعض سورہ قرآنیہ اور کتاب فرقان الانوار اور اللامعۃ العرشیہ مسئلۂ وحدتِ وجاد میں اور شرح قصیدہ خزر جیہ عروض میں وغیر ذالک یادگار ہیں۔ وفات آپ کی سلخ ماہِ رجب ۱۱۲۶ھ میں ہوئی اور لکھنؤ میں دفن کیے گئے۔’’دار الفیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ ولادت ۱۰۵۱ھ،آپ کی تصنیف انوار الفرقان وازہار القرآن کے قلمی نسخے رام پور،پٹنہ اور مدارس میں موجود ہیں۔(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)