روضۂ حضرت شیخ ہندی سیّدابو الخمرۃ
باب الشیخ دربارِ غوثِ اعظم سے بالکل قریب ہی میں ایک چھوٹی سی گلی کے اندر آپ کا مزار شریف ہے۔داخلے پر تکیہ وحجرۂ ابو خمرہ لکھا ہوا ہے۔ مرقدِ مبارک تقریباً ۸سے ۱۰فٹ زیرِ زمین ہے۔ قبرِ انور کے اطراف میں پانچ پانچ فٹ پانی موجود ہے۔
حضرت شیخ ہندی سیّد ابو الخمرۃ
حضرت سیّدنا شیخ محمد ابو خمرہ ہندی بن حضرت سیّدمحمد ہندی نے قامشیلی سوریہ کے ضلع حسکہ نہر اجفجق کے علاقے میں والد کے ہم راہ ہجرت کی۔
سیّدسلیمان حمد جبلِ عبد العزیز کے علاقے میں قبیلے کے ساتھ رہائش پذیر تھے اور قبیلے والوں نے سوریہ کی لڑائی میں حصّہ لیا اور ساٹھ سال اکٹھے رہے۔
اس لیے شیخ علی ابو خمرہ نے اپنی سگی بہن کے گھر پرورش پائی۔ اپنے والد کے ساتھ حویجہ کے علاقے میں ہجرت کی اور آخری لمحات تک وہیں مقیم رہے۔ صاحبِ مزار شریف سیّدمحمد ہندی اپنے شیخ کی اکثر زیارت کیا کرتے۔
نسب شریف
سیّدمحمد ملقّب بہ ہندی بن سیّدسلیمان بن سیّدحمد بن سیّدسائم بن سیّدسلیمان بن سیّدحسین بن سیّدعلی بن سیّدحمود بن سیّدمسرة بن سیّدحمد بن سیّدعلی البراق بن سیّدمحمدبن سیّدابراہیم ابو الفضل بن سیّدجلال الدین بن سیّدکمال الدین بن سیّدسراج الدین بن سیّدمحي الدین بن سیّدبہاء الدین بن سیّدسیف الدین بن سیّدعزالدین بن سیّدنور الدین بن سیّدمحی الدین بن سیّدمحمد بن سیّداسماعیل بن سیّدموسی الثانی بن سیّدابراہیم المرتضیٰ بن سیّدالامام موسی الکاظم بن سیّدالامام جعفر الصادق بن سیّدالامام محمد الباقر بن سیّدالامام زین العابدین بن سیّدنا وسیّدشباب اہل الجنۃ امام حسین بن زوج البتول وابن عم الرسول، فارس المشارق والمغارب و اسد الله الغالب امام علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ ورضی اللہ تعالٰی عنہ وعنہم اجمعین۔
تعلیم
جب آپ بغداد تشریف لائے تو غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی کے آستانے پر ۱۴ سال رہائش پذیر رہے۔ اس لیے کہ وہ عرب و عجم، پاکستان، بنگلہ دیش۔ تعلیم کے حصول کے لیے آپ بے قرار رہتے۔
شیخ محمد ہندی نے علومِ نقلیہ و عقلیہ بغداد میں متبحر علما سے حاصل کیا۔ اس کے بعد مسندِ تدریس پر فائز ہوئے۔ اپنے مریدین اور محبین کو علم سے بہرہ ور کرتے رہے۔ آپ کے یہاں بڑی بڑی ذکر و علمی محافل کا انعقاد ہوتا اور جگہ کی کشادگی کی وجہ سے دوسرے ملکوں سے بھی لوگ آپ کی زیارت و علمی محافل میں شرکت کے لیے حاضر ہوتے،یہاں تک کہ اب بھی لوگوں کا مزار شریف پر رش لگا رہتا ہے۔ آپ شہرِ عدن میں مقیم رہے اور وہیں مزار شریف ہے۔ پھر آپ کا بھائی شیخ حسن طیار خلیفہ بنا۔ ان کی ایک بیٹی، ایک نواسہ اور ایک نواسی ہیں، جن کا نام حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی کے نام سے برکت حاصل کرنے کی وجہ سے قدری و قدر ہے، جن کی بے شمار کرامتیں ہیں۔ آپ کے مزار پر ہمیشہ رش لگا رہتا ہے جو کہ تا قیامت جاری و ساری رہے گا۔
(زیارتِ عراق)