حضرت شیخ ابراہیم بن سلیمان جانبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
ابراہیم بن سلیمان بن محمد بن عبد العزیزی جینینی نزیل دمشق: فقیہ نحریر،فاضل بے نظیر،مفنن،مؤرخ،حافظ،وقائع،واقف عوامض نقول،جامع فروع،حاوئ اصول تھے،حدود ۱۰۴۰ھ میں شہر جنین میں جو شام کے ملک میں واقع ہے پیدا ہوئے اور رملہ کو تشریف لے گئے جہاں خیر الدین مفتی حنفی سے تفقہ کیا اور مدت تک ان کی ملازمت میں رہ کر مسائل فقہیہ کے کاتب رہے چنانچہ جب وہ فوت ہوئے تو ان کا فتاویٰ مشہورہ مرتب کیا غرض بعد وفات شیخ مذکور کے دمشو میں آئے اور وہاں وطن اختیار کیا اور کئی کتابیں اپنے ہاتھ سے لکھیں۔مصر میں بھی جاکر وہاں کے مشائخ اجلہ سے اخذ کیا۔آپ کو اسماء کت اور ان کے مؤلفین اور اسماء والقاب اور تاریخ وفات وانساب واستحضار فروع فقہیر اور علل حدیثیہ میں معرفت تامہ حاصل تھی،تاریخ[1] ابن حزم کو کامل کیا اور بعض رسائل تاریخیہ تالیف کیے یہاں تک کہ دمشق میں منگل کے روز ۶؍ماہ صفر ۱۱۰۸ھ میں وفات پائی اور ترتب باب الصغیر میں کیے گئے ’’شہنشاہِ ولایت‘‘ تاریخ وفات ہے۔[2]
1۔ ابن عزم کی کتاب دستور الاعلام میں اضافے کیے،اس کتاب کا واحد معلوم قلمی نسخہ کتب خانہ بانکی پور میں ہے جس سے راقم الھروف ن ے استفادہ کیا ہے،صحیح لفظ جینینی (ج۔م۔ن۔ی۔ ن۔ی) ہے ۔(مرتب)
2۔معجم المصنیفن میں ان کے بیٹے صالح بن ابراہیم متوفی ۱۱۷۰ھ کا بھی ذکر کیا ہے۔(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)