شیخ جلال گوجر سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
شیخ جلال رحمتہ اللہ علیہ پسر ہانڈو گوجر حضرت شیخ عبد الجلیل چوہڑ بندگی رحمتہ اللہ علیہ کے خلفاء میں سے تھے اور لاہور اور بیرون لاہور تبلیغ اسلام کےلیئے آپ کے ساتھ جایا کرتے تھے، ایک دفعہ جب آپ کے پیرو مرشد سانگلہ گئے تو آپ بھی ان کے ساتھ تھے،اس سفر میں شیخ موسیٰ آہنگر ،شیخ مٹھ سیاہ پوش، شیخ یونس ملک مردانہ رحمتہ اللہ علیہ کھوکھر اور شیخ مولا نجار بھی شریک تھے، مزید برآں آپ رسول کوٹ اور شاہ کوٹ بھی تشریف لےگئے تھے۔
مصنف اذکار قلندری،لکھتا ہے،شیخ جلال عرف گجراز ارادت مند ان خاص الخاص آں حضرت است،تذکرہ قطبیہ کے صفحہ ۸ پر بھی آپ کاذکر ملتا ہے۔
تذکرہ اولیائے ہند، میں لکھا ہے کہ ایک روز حضرت شیخ عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ چوہڑ بندگی رحمتہ اللہ علیہ دریائے راوی کے کنارے سیر کررہے تھے، دیکھا کہ ایک عورت وہی کا مٹکا سر پر رکھے لاہور شہر میں بیچنے کےلیئے آرہی ہے،آپ نے وہی کا مٹکا اس سے قیمت دے کر خد ید لیا اور فرمایا کہ اس برتن کو توڑ دو، جب اس عورت نے برتن توڑا تو اس دہی کے مٹکے سے مرا ہوا سانپ نکلا، عورت حیر انگی اور پریشانی کے عالم میں گھر گئی اور خاوند اور بیٹے سے اس کا ذکر کیا،اگلے دن علی الصبح دونوں باپ اور بیٹا جو گاؤں کا نمبر دار بھی تھا، خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرنے کے بعد ،جلال ،نام رکھا اور یہی جلال گوجر کے نام سے جو مضا فات لاہور میں واقع ہے اور گوجر وں کی بستی ہے،شا لا مار باغ سے آگے پانچ میل دور گرینڈ ٹرنک روڈ جو امرتسر کو جاتی ہے پر واقع ہے،اس گاؤں کے مالک شیخ جلال کی اولاد سے ہیں، ہانڈ و گوجر غیر مسلم تھا لیکن اس کے فرزند ارجمند نے حضرت قطب عالم رحمتہ اللہ علیہ کے اثر سے اسلام قبول کیا اور پھر اس کی وجہ سے اس بستی کی گوجر برادری بھی حلقہ اسلام میں داخل ہوئی۔
آپ کا مزار،ہانڈ و گوجر۔میں واقع ہے یعنی اس قبرستان میں جو موضع ہانڈو گوجر اور تیج گڑھ وضلع لاہور کے درمیان ہے،قصبہ چھبیل ساتھ ہی واقع ہے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)