شیخ جمال الدین ابوبکر سہروردی رحمتہ اللہ علیہ
آپ حضرت عبد الجلیل چوہٹر بند گی رحمتہ اللہ علیہ کے حقیقی بھائی ہے، سلطان سکندر لودھی کے زمانہ میں حضرت قطب الدین آگرہ چلے گئے تھے،آپ لکھتے ہیں کہ حضرت قطب الدین عالم رحمتہ اللہ علیہ نے بڑے اصرار سے آپ کی شادی سلطان بابک کی صاحبز ادی سے کردی۔
بیعت:
آپ نے حضرت چوہٹر بندگی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت کی تھی اور انہیں سے خلافت حاصل کی، اس موقع پر شیخ جلال الدین گوجر،شیخ مولانا نجار اور شیخ لد ھا کمبو ہ حاضر تھے، جب آپ نے خرقہ خلافت عطا فرمایا تو حصا ر فیروز شاہ کی جانب جانے کا ارشاد فرمایا۔
تذکرہ قطبیھ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بابر کے عہد میں ۱۵۲۶ء سے ۱۵۳۰ء تک کسی وقت خانقاہ جلیلہ میں پھر واپس آکر ہدایت کی تلقین کرنے لگے تھے،اس زمانہ میں سید علی بخاری نے آپ سے فیضان حاصل کیا تھا اور پھر آگرہ چلے گئے،اذکار ابرار،تالیف ۱۶۰۵ءمیں بھی آپ کا ذکر ہے۔
لاہور میں آمد:
شیخ جمال الدین رحمتہ اللہ علیہ کے آباؤ اجداد مئو مبارک جو رحیم یارخان ریاست بہاولپورسے چھ میل کے فاصلے پر واقع ہے رہائش پذیر تھے وہاں سے آپ اپنے برادر معظم حضرت شیخ عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں لاہور تشریف اور ان سے علوم ظاہری و باطنی میں تکمیل کی اور یہیں ان سے بیعت کی،کچھ عرصہ کے بعد آپ لاہور سے باہر چلے گئے مگر پھر لاہور آگئے لیکن پھر آگرہ کی طرف چلے گئے۔
تذکرہ قطبیہ:
آپ نے تذکرہ قطبیہ ،تصنیف کی ہے۔جس میں حضرت قطب العالم کی کرامات کا تذکرہ ہے،یہ کتاب شیر شاہ سوری کے عہد حکومت میں ۱۵۴۰ء سے ۱۵۴۵ء میں لکھی گئی، کتاب حضرت عبد الجلیل کی کرامات اور خو راق عادات پر مشتمل ہے،یہ کتاب اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ مصنف نے اس میں نویں صدی عیسوی کے اوائل میں لاہور کے حالات تحریر کیئے ہیں،نیز لاہور کی عمارات،مزارات،مساجد،باغات اور تالا بوں وغیرہ کا بھی ذکر ہے جس سے اس وقت کے لاہور کی شان کا پتہ چلتا ہے،اسلو ب بیان رواں ہے اور زیادہ سادہ اور بے تکلف ہے۔
مزار اقدس محلہ جوگی پورہ آگرہ میں واقع ہے،آپ شیر شاہ سوری کے عہد حکومت میں فوت ہوئے شیر شاہ سوری کی حکومت ۱۵۴۵ء تک رہی۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)