مفتی شیخ کمال الدین سہرروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی مفتی شیخ محمدا لمعروف میاں وڈا تھا، ان کی وفات کے بعد آپ عہد ہ افتا پر متمکن ہوئے، شیخ مر حوم کی نگرانی میں آپ نے اپنی تعلیم مکمل کی تھی اور انہیں سے سلسلہ سہروردیہ میں خلافت حاصل کی تھی۔
لاہور کے ممتاز علماء میں شامل ہوئے تھے، سلطان سکندر لودھی آپ کی بے حد عزت کرتا تھا، حضرت شیخ عبدا لجلیل چوہڑ بندگی رحمتہ اللہ علیہ حضرت شیخ کا کو چشتی رحمتہ اللہ علیہ حضرت موسیٰ آہن گر رحمتہ اللہ علیہ آپ کے معا صر اولیا ء اللہ لاہور میں سے تھے۔
مسجد مفتیاں
لاہور میں آپ نے ایک عظیم الشان مسجد بنام،مسجد مفتیاں، تعمیر کرائی جو آج تک موجود ہے اور لاہور کی قدیم ترین مساجد میں شمار ہوتی ہے، نیز مسجد کے ساتھ لائبر یری اور مدرسہ بھی قائم کیا، مزید برآں طلبا ء کی اقا مت کےلیئے بہت سے حجرے تعمیر کروائے، چھ پشتوں تک مفتی کمال الدین سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد نے اس مدرسہ میں دینی علوم کی شمع جلائے رکھی،سکھوں کے زمانہ میں اس مدرسہ کی حالت نہایت ابتر ہوگئی، محلہ اجاڑ دیا گیا،حجرے مسما ر کردئیے گئے، لوگ شہتیر اور لکڑ یاں وغیرہ اٹھا کرلے گئے، ستم یہ ہوا کہ کنو ر نونہار سنگھ کے داروغہ اصطبل دلاور خان رامپو ری نے مسجد کے صحن کی زمین پر زبردستی قبضہ کرکے اپنی حویلی تعمیر کرالی، وارثان مسجد مفتی غلام رسول اور مفتی غلام محمد نے مہا راجہ کھڑک سنگھ سے اپیل کی جس نے ان کو کرایہ نامہ زمین کا بنام امام مسجد لکھو ادیا جس سے مسجد چھوٹی ہوگئی، ایک دفعہ یہ مسجد پھر گر گئی تو نواب عبد المجید خان رئیس اعظم و آنریری مجسٹریٹ لاہور نے اس کی مرمت کروا دی تھی،مورخ لاہور حضرت مولانا مفتی غلام سرور لاہو ری اس مسجد کے قریب رہائش رکھتے تھے اور ان کا پرانا مکا ن اب تک موجود ہے۔
وفات
آپ نے ۱۵۲۱ء بمطابق ۹۲۸ھ بعہد سلطان ابراہیم لودھی لاہور میں وفات پائی اور یہیں مدفون ہوئے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)