آپ اپنے وقت کے مشہور مشائخ میں سے تھے، خواجہ حسین ناگوری کے مرید تھے اور شیخ اسماعیل ابن شیخ حسین سرمست سے خرقہ حاصل کیا، حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی محبت روحانی میں غرق تھے، بڑھاپے اور کمزوری اعضاء کے سبب لوگوں کی تعظیم کے لیے کھڑے نہ ہوتے تھے، ایک مرتبہ آپ کے والد صاحب آپ کے پاس گئے ہوئے تھے تو والد صاحب نے دریافت کیا کہ آپ کسی کی تعظیم کے لیے کھڑے نہیں ہوتے اس کا کیا سبب ہے تو آپ نے جواب دیا کہ میں بوڑھا اور کمزور ہوگیا ہوں اس لیے ہر آنے جانے والے کی تعظیم کے لیے نہیں کھڑا ہوسکتا، بعض کے لیے قیام کرنا اور بعض کے لیے نہ کرنا فقیروں کے شایان شان نہیں ہے اس لیے میں معذور ہوں۔
شیخ نظام نارنولی آپ کے مریدوں میں سے تھے انہوں نے بھی اپنے پیرومرشد کے اتباع میں بغرض تعظیم کھڑا ہونا ترک کردیا تھا، اس کے باوجود مقبول عام و خاص اور شہرت کے مالک تھے۔
شیخ نظام کے بھائی شیخ اسماٰعیل بھی آپ ہی کے مرید و خلیفہ تھے بڑے جو انمرد تھے ان کے بھی اکثر مرید ہیں، شیخ اسماعیل کے مریدوں میں سے خواجگی وہ بزرگ تھے جن کو شیخ اسماعیل نے پختہ درویش بنایا تھا جو بعد میں بیانہ کی ایک مسجد میں گوشہ گیر ہوگئے تھے۔
شیخ منور جن کا مزار آگرہ میں ہے وہ بھی شیخ خانو کے مرید تھے، شیخ خانو ہمیشہ جذب کی حالت میں رہتے تھے 941ھ میں آپ نے انتقال فرمایا۔
اخبار الاخیار
حضرت خواجہ خانو(رحمتہ اللہ علیہ)
حضرت خواجہ خانومشہوراولیاءمیں سےہیں۔
بیعت وخلافت:
آپ حضرت خواجہ حسین ناگوری کےمریدہیں۔آپ نےحضرت شیخ اسماعیل شیخ حسین سرمست سے بھی خرقۂ خلافت لیا۔
خواجہ بزرگ سےاستفادہ:
آپ خواجۂ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی رحمتہ اللہ علیہ سےبہت عقیدت رکھتے تھےاوران کی روح سے مستفیدومستفیض تھے۔
وفات:
آپ کی وفات۹۴۰ھ میں ہوئی۔۱؎مزارپرانوارگوالیارمیں ہے۔
خلفاء:
آپ کےخلفاءحسب ذیل ہیں۔
شیخ نظام نارنوی،شیخ اسماعیل اورشیخ منور۔
سیرت:
آپ کسی کی تعظیم کےلئےکھڑےنہیں ہوتےتھے،جب آپ سےاس کی وجہ پوچھی گئی توآپ نے فرمایاکہ۔۲؎
"میں بوڑھااورضعیف ہوگیاہوں،ہرآنےجانےوالےکی تعظیم کےلئےقیام نہیں کرسکتا،بعض کے لئے خصوصیت سےقیام کرناحال فقراء کےلائق نہیں،مجھ کومعذوررکھیں"۔
حواشی
۱؎اخبارالاخیار(اردوترجمہ)ص۴۵۶
۲؎اخبارالاخیار(اردوترجمہ)ص۴۵۶
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)