آپ بڑے متقی بزرگ تھے، آپ کا معمول تھا کہ رات کے آخری حصّہ میں اپنے وظائف کی کتاب لے کر گھر سے نکل جاتے اور دن بھر کسی (پوشیدہ) جگہ بیٹھ کر اس کے ذکر میں مشغول رہتے اور پھر جب شام ہوتی تو اپنے گھر واپس آجایا کرتے تھے۔
ایک دن چند ابدال آپ کے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے کہ مولانا آپ تو ہمارے ساتھ رہیں، آپ نے فرمایا کہ بال بچوں کی ذمہ داریاں میرے اوپر ہیں اس لیے آپ جیسے لوگوں کے ساتھ جو گھر کے غم سے بھی مستغنی ہوں میرا ساتھ نہیں ہوسکتا۔
مولانا کے پاس ایک زر خرید لونڈی تھی، ایک دن اس کو اپنے بچّے یاد آگئے (جس کی وجہ سے وہ افسردہ اور آبدیدہ تھی) چنانچہ اُسے رات کو اپنے گھر سے باہر لے گئے اور کہا کہ تم اپنے گھر چلی جاؤ، جب صبح ہوئی تو آپ کی بیوی نے کہا کہ ہماری لونڈی موجود نہیں وہ کدھر گئی، مولانا نے جب اسے تمام ماجرا سُنایا تو وہ مولانا پر بہت خفا ہوئیں، چند دنوں کے بعد وہ لونڈی اپنے بچوں اور خاوند سمیت واپس آئی اور مولانا کے قدموں پر گر کر کہنے لگی کہ مولانا ہم تمام آپ کے غلام ہیں، مولانا نے فرمایا کہ میں نے تم سب کو آزاد کردیا۔ اللہ کی آپ پر رحمتیں ہوں۔
اخبار الاخیار