حضرت شیخ محمد بن شجاع ثلجی بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محمد بن شجاع ثلجی بغدادی المعروف بہ ابن الثلجی: ماہ رمضان ۱۸۱ھ میں پیدا ہوئے،اپنے وقت کے فقیہ اہل عراق محدث متورع عابد قاری اور بحور العلم تھے۔کنیت ابو عبد اللہ تھی،فقہ حسن بن مالک اور حسنبن زیاد سےحاصل کی اور حدیث کو یحییٰ بن آدم اور اسمٰعیل عیّہ اور وکیع اور ابی اسامہ اور محمد بن عمر راقد ہی سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے یعقوب بن شیبہ اور اس کے پوتے محمد بن یعقوب نے روایت کی لیکن چونکہ آپ مہتم بہ مذہب مشتبہ تھے اس لیے محدثین کے نزدیک آپ متررک ہیں،گوہذاتہ کاملین میں سے تھے۔بد رالدین عینی نے بنایہ شرح ہدایہ میں لکھا ہےکہ ثلجی آپ کو اس لیے کہتے ہیں کہ آپ ثلج بن عمر ابن مالک بن عبد مناف ک ی طرف منسوب تھے اور اہل حدیث نے جو آپ پر بڑی تشنیع کی ہے اور ابن عدی سے ابن جوزی نے نقل کیا ہے کہ آپ تشبیہ میں حدیثیں وضع کر کے اہل حدیث کی طرف منسوب کیا کرتے تھے۔پیرایۂ صدق سے یہ بات عاری معلوم ہوتی ہے کیونکہ جس صورت میں آپ نے فرقہ مشہبہ کی تردیدی میں کتاب تصنیف کی ہے تو یہ الزام آپ پر کس طرح صحیح آسکتا ہے حالانکہ آپ بڑے متدین صالح عابد اپنےوقت میں فقیہ اہل حنفیہ تھے،مدت تک آپ بغدادکے قاضی رہے۔آپ نے کتاب تصحیح الآثار،کتاب النوادار، کتاب المضاربہ،کتاب الرو علی المشبہ،کتاب المناسک کچھ اوپر ساٹھ جزو کبیر میں تصنیف کی اور پچاسی سال کی عمر میں بتاریخ ۴؍ماہ ذی الحجہ ۲۶۶ھ نماز عصر کی پڑھتے ہوئے سجدہ میں جان بحق تسلیم ہوئے ۔
ابو الحسن بن علی بن صالح اپنے دادا سے حکایت کرتے ہیں کہ آپ نے وصیت کی تھی کہ مجھ کو اسی مکان میں دفن کرنا کیونکہ اس مکان کی ایسی کوئی اینٹ نہیں کہ جس پر میں نے بیٹھ کر قرآن شریف کا ختم نہ کیاہو۔’’زیب الوریٰ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)