حضرت شیخ محمد صدیق لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محمد صدیق بن محمد حنیف بن محمد لطیف لاہوری: عالم فاضل،فقیہ محدث، ادیبِ اریب منشی تھے۔لاہور میں یوم دو شنبہ ۲۹محرم الحرام ۱۱۳۸ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ماجد کابل سےآکر مسجد وزیر خاں کے امام ہوئے اور آپ کی والدہ ماجدہ اہل تاشنکد سے تھیں۔جب آپ کی عمر پانچ سال کی ہوئی توآپ کو مولانا محمد عابد صاحب تعلیقات تفسیر بیضاوی کی خدمت میں واسطے بسم اللہ شروع کرانے کے لے گئے،بعد ازاں آپ نے ملّا اسلام سے کلام اللہ پڑھا اور پھر حفظ کیا،بعدہ مختلف اساتذہ مثل مولانا محمد عابد و مرزا مہر اللہ و ملا حفیظ اللہ ومولوی عبداللہ وملا ظہور اللہ ومولانا شہریار وغیرہ سے فقہ وحدیث وغیرہ علوم منقول و معقول کی تکمیل کی اور حدیث کی سند شیخ یحییٰ بن صالح مکی مدرس مسجد الحرام اور شیخ ابو الحسن سندی مدنی مدرس مدینہ منورہ سے ۱۱۷۰ھ میں حاصل کی اور بہت سی کتابیں تصنیف کیں جن میں سے مسلک الدرر لاکمل رسل اطہر فی الیسر للرسول الانور(یہ بے نقط حروف میں موارد الکلم فیضی کے مقابلہ میں ہے) اور ۱۸پہر میں آپ نے اس کو تصنیف کیا ہے اور اس کی تصنیف کے وقت بجز رشیدی اور روضہ اور مواہب اسعدی کے اور کوئی کتاب نہ تھی حالانکہ بقول فیضی موارد الکلم کی تصنیف کے وقت سینتیس کتابیں مثل قاموس،کشاف،شرح مواقف،حیوۃ الحیوان وغیرہ کے تھیں،مدار الاسلام فی علم الکلام،شروط الایمان،القول الحق فی بیان ترک الشعر والحلق،درء التعسف عن ساحۃ عصمۃ یوسف،ھدم الطاغوت فی قصۃ ہاروت و ماروت،نور صدقۃ الثقلین فی تمثال النعلین،شرح النفحات البارہ فی جواز القول بالخمسۃ الظاہرہ المسمی بتوضیح السنۃ فی تفضیح البدعہ،ازالۃ الفسادات فی شرح مناقب السادات للشہاب دولت آبادی تبییض الرق فی تبیین الحق فی ردما تساہل فیہ شیخ عبد الحق،جامع الوظائف، لقطۃ الخطب،دیوان مزیل الاحزان،زبدۃ الفرح فی معالجات ضعف الباہ، جامع طب احمدی،ترجمہ فقیر محمدی،ہدیۃ امام للخطباء وغیرہ مشہور ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۹۳ھ میں ہوئی اور’’فاضل فرد زماں‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)