حضرت شیخ محمد المعروف بہ میاں میر قدس سرہٗ کے بزرگ تریں خلفاء سے تھے۔ سب سے پہلے آپ ہی نے حضرت میاں میر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ زہد و ورع، تقویٰ و عبادت میں مشہورِ زمانہ اور صاحبِ خوارق و کرامت تھے۔ شہزادہ داراشکوہ صاحبِ سکینۃ الاولیاء رقم طراز ہے کہ ایک روز ایک تاجر خص اپنے لڑکے کو ساتھ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا کہ میں نے اپنے لڑکے کو زرِ کثیر کے ساتھ بغرض تجارت باہر روانہ کیا تھا۔ اب یہ واپس آکر کہتا ہے کہ راستے میں رہزنوں نے مجھے لوٹ لیا ہے۔ میں اس معاملے میں سخت حیران ہوں۔ توجہ فرمائیے آپ نے لڑکے سے مخاطب ہوکر فرمایا اپنے باپ سے جھوٹ کیوں کہتا ہے۔ کیاں تو نے فلاں جگہ روپیہ دفن نہیں کیا۔ جا اور وہ روپیہ لاکر اپنے باپ کو دے۔ لڑکا آپ کا یہ حکم سنتے ہی قدموں پر گر پڑا۔ معذرت خواہ ہوا اور روپیہ لاکر اپنے باپ کے حوالے کیا۔
نقل ہے: ایک شخص نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: میری ایک بڑی خوبصورت کنیز تھی۔ چند روز ہوئے وہ بھاگ گئی ہے۔ توجہ فرمائیے کہ لوٹ آئے۔ آپ نے فرمایا: تم آج ہی فلاں جگہ پر جا بیٹھو۔ تھوڑی دیر کے بعد اُدھر سے ایک بیل گاڑی گزرے گی اسے ٹھہرا کر کہنا اس میں میری کنیز ہے وہ باہر آجائے۔ چنانچہ اس شخص نے آپ کے ارشاد کے مطابق عمل کیا اور اپنی کنیز کو پالیا۔
بقول صاحب سکینۃ الاولیاء ۱۰۱۷ھ میں بعہدِ جہانگیر وفات پائی۔
چو از دنیا بفردوسِ بریں رفت وصال اوست عابد نعمتِ فقر
|
|
جناب نعمت اللہ شاہِ ذی جاہ دوبارا میر عالم نعمت اللہ ۱۹۱۷ھ
|
(خزینۃ الاصفیا قادریہ)