آپ خواجہ مسعود پانپوری کشمیری قدس سرہ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ سلوک کے تمام منازل طے کرنے کے بعد موضع کوشی پورہ میں قیام فرما ہوئے۔ کوہ سلیمان کے زیر داماں موضع شاہ کوٹ میں سکونت اختیار کی۔ تجرید و تفرید کی حالت میں رہتے تھے۔ شاہجہان بادشاہ کشمیر کی سیر کو گئے تو ان کے وزیر اعظم سوار اللہ خان کو آپ سے بڑی عقیدت ہوئی۔ ان کے آنے سے کشمیر کے دوسرے امراء اور دنیا دار بھی شیخ نجم الدین کے پاس آنے لگے اور اس طرح خلق خدا کی ہدایت کا راستہ کھل گیا۔ خانقاہ اہل حاجات سے آباد رہنے لگی۔ اور فتوحات آنے لگیں۔ اور جو کچھ آتا راہ خدا میں صرف کردیتے ایک دن آپ کی ہمشیرہ نے آپ کی اجازت کے بغیر ایک اشرفی اٹھائی اور خرچ کرلی۔ اسی وقت اس کے پیٹ میں درد اٹھا۔ اور بے تاب ہوگئی آپ نے فرمایا۔ مسکین درویشوں کا امتحان نہیں لینا چاہیئے۔ تواریخ اعظمی آپ کی تاریخ وصال ۱۰۷۲ھ میں ہوئی۔ آپ کا مزار خطۂ کشمیر میں ہے۔
منور گشت از دنیا بفردوس ز سرور ارتحالش جلوہ گرشد
|
|
چوآں شمس اُلہد انجم امکرامت جمال الاصفیاء نجم الکرامت ۱۰۷۲ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)