آپ شیخ نجم الدین کبریٰ کے خلفاء میں سے تھے۔ شیخ نے آپ کی تربیت شیخ مجددالدین کو دی تھی آپ بہت سی کتابوں کے مصنّف تھے تفسیر بحرالحقائق۔ مصاد العباد آپ کی مشہور تصانیف ہیں آپ کشف حقائق اور شرح و قائقِ میں یگانۂ روزگار تھے۔
آپ ایک بار مولانا جلال الدین رومی اور شیخ صدرالدین قونیوی کی صحبت میں گئے دونوں بزرگوں نے آپ کو امامت نماز کے لیے آگے کیا۔ شیخ نے دونوں رکعتوں میں سورۂ یَااَیْہاالکافرُونْ کی قرأت کی نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت مولانا جلال الدین رومی نے پوچھا دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت پڑھنے میں کیا حکمت تھی آپ نے ہنس کر کہا ایک بار اپنے لیے اور ایک بار تمہارے لیے:
آپ کا سالِ وفات ۶۵۴ھ ہے مزار پر انوار بغداد میں ہے۔
رفت نجم الدین چو زین فانی سرا گفت نجم الدین سرور سرورکش
|
|
سالِ وصل او بصد عقل و تمیز عارف حق نظم دین ابدال نیز ۶۵۴ ۶۵۴ ۶۵۴
|
(خزینۃ الاصفیاء)