آپ کے تیسرے خلیفہ کا اسم گرامی حضرت شیخ نظام الدین جو قصبہ سنام میں دفن ہیں۔ انہوں نے حضرت شیخ جلال الدین کی خدمت میں تیس سال رہ کر فیض حاصل کیا۔ اور خلافت کے بعد آپ کو سنام جانے کا حکم ملا۔ آپ حضرت شیخ جلال الدین کی زندگی میں فوت ہوئے۔ آپ کے مزار مقدس پر ایک مدت تک ایک شعلہنور مانند چراغ روشن رہا۔ اور ہر شخص نے اسکا مشاہدہ کیا۔ ایک دفعہ جب حضرت شیخ جلال الدین کسی تقریب کے سلسلہ میں وہاں تشریف لےگئے اور قبر پر فاتحہ پڑھا اور شعلہ نور کا مشاہدہ فرمایا تو شیخ نظام کی روح سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ اے شیخ نظام الدین تمہارے کمال میں کوئی شک نہیں ہے۔ مگر بہتر یہ ہے کہ نور جو تمہاری قبر پر ظاہر ہے قبر کے اندر ہونا چاہئے اور خلق خدا سے پوشیدہ ہونا چاہئے تاکہ ادب شریعت بحال رہے اگر نور کا ہمیشہ ظاہر ہونا ضروری ہوتا تو حضرت رسالت پناہﷺ کے روضہ اقدس پر بھی ہوتا۔ یہ بات کہتے ہی وہ نور قبر کے اندر چلا گیا اور نظروں سے غائب ہوگیا۔
(اقتباس الانوار)