آپ کشمیر کے برگزیدہ بزرگان دین میں سے تھے جامع علوم ظاہری باطنی مظہر تجلیات صوری و معنوی تھے۔ زہدو ورع تقویٰ و عبادت میں یگانہ و طاق تھے۔ ریاضت و مجاہدہ اور خلق خدا کی خدمت میں شہرۂ آفاق ہوئے ہیں۔ تیس سال کی عمر میں توبہ نصیب ہوئی اور زہدو ریاضت کی وجہ سے متقدمیں اور متاخریں کے لیے باعث صد افتخار ہے۔ جب پہلے پہل آپ کو اللہ کی محبت کے جذبہ نے اپنی طرف کھینچا تو آپ بارہ سال تک بلا کھائے پیئے اور بلا سوئے صحراء و بیابان میں ریاضت میں مشغول رہتے تھے جب بھوک ستاتی کاسنی کے پتے پانی میں جوش دے کر پی لیتے تاکہ جان کا سلسلہ قائم رہ سکے پھر اتنا کھانا پینا بھی چھوڑ دیا۔ اور صرف دودھ کا ایک گلاس غذا بنائی نفس کی خواہشات کے برعکس کسی کام کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے دودھ کو نفس کی خواہش جانتے ہوئے چھوڑ دیا۔ اور اڑھائی سال تک آب جوہر اکتفا کیا چھبیس سال تک غلّہ چکھا تک نہیں جب حضرت میر محمد بن سید میر علی ہمدانی قدس سرہٗ کشمیر میں تشریف لائے تو آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر بیعت کی اور پوری طرح استفادہ کیا حضرت میر بڑی عنایت اور مہربانی فرماتے تھے آپ کی تربیت میں بڑی دلچسپی لیتے تھے۔ جب میر محمد حج بیت اللہ شریف کو روانہ ہوئے تو شاہ نورالدین نے سیّد حسین سامانی شیخ بہاءالدین شیخ سلطان مکپہل اور بابا حاجی اوھم کشمیری جیسے بزرگوں کی خدمت میں حاضر ہوتے اور فیض صحبت پاتے اور اس طرح سلوک کے انتہائی مقامات کو حاصل کرلیا۔ اور خطہ کشمیر کے قطب الاقطاب بنے۔ بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ آپ حضرت میر کبیر سید ہمدانی کی خدمت میں حاضر رہے۔ یہ بات درست نہیں ہے۔
صاحبِ تواریخ اعظمیہ لکھتے ہیں۔ کہ شاہ نورالدین ولی مادر زاد تھے۔ ایام حمل میں ہی آپ کی والدہ کی خدمت میں رجال الغیب آتے تھے۔ اور اسلام کہتے تھے۔ بی بی لَلَ جو وادی کشمیر کی مشہور مجذوبہ تھیں (ان کا ذکر خیر آگے آرہا ہے) بھی آپ کی والدہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے بیٹے کی پیدائش کی بشارت دی تھی۔
صاحب الاسرار اور تواریخ اعظمیہ نے آپ کا سال ولادت ۷۵۷ھ لکھا ہے مگر وفات ۸۴۲ھ تحریر کی ہے۔ آپ کے خلیفہ خاص بابا نصیرالدین آپ کی وفات کے موقع پر حاضر تھے۔
انہوں نے عرض کی۔ آپ کی کوئی آرزو ہو تو ارشاد فرمائیں آپ نے فرمایا میری آرزو اللہ ہے اور غیر اللہ سے مجھے کوئی واسطہ نہیں اس موقعہ پر آپ نے تین بار حق حق حق کا نعرہ مارا اور جان جانِ آفرین کے حوالے کردی۔ بابا زین الدّین۔ بابا بام الدّین۔ بابالطیف الدین۔ بابا نصیرالدین۔ باباقیام الدین قدس سراھم آپ کے خلفا میں سے تھے۔ یہ لوگ شاہ نورالدین کی تربیت سے مقامات اعلیٰ کو پہنچے تھے۔
جناب نور دین مہتاب عالم ز سرور اہل عرفان نور دین گشت زشمس العارفین جو ارتحالش ۸۴۲ھ
|
|
کہ درجستم دو عالم بود منظور پے تولید پاکش طرفہ مسطور دوبارۂ ہادی حق نور پُر نور ۸۴۲ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)