آپ طبقات ناصری کے مولٔف ہیں، علاوہ ازیں بڑے جلیل القدر بزرگ اور اپنے زمانہ کے مشہور فاضل تھے، وجد و سماع کا ذوق رکھتے ہیں، جب آپ شہر کے قاضی مقرر کیے گئے تو سماع کو بڑی استقامت نصیب ہوئی، خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ میں تقریباً ہمیشہ آپ کی مجلس وعظ میں جایا کرتا تھا ایک روز میں حاضر ہوا تو آپ نے یہ رباعی پڑھی۔
رباعی
لب بر لب لعلِ دلبراں خوش کردن
داہنگ سرِ زلف مشوش کردن
امروز خوش است و لیک فردا خوش نیست
خودرا چوخسی طعمہ آتش کردن
ترجمہ: (اپنے لب کو معشوقوں کے لب لعلاں پر خوشی کرنا اور ان کی پریشان زلفوں سے کھیلنا آج تو اچھا نظر آتا ہے لیکن کل کو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا، اپنی ذات کو گھاس وغیرہ کی مانند آگ کے سپرد کردینا کوئی اچھا کام نہیں) (محبوب الٰہی) نے جب یہ اشعار سنے تو ایک طویل عرصہ تک بےخودی کے عالم میں رہا اور ایک مدت کے بعد ہوش میں آیا، اللہ ان پر رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار