حضرت شیخ قاضی محب اللہ بن عبد الشکور بہاری صاحب مسلم الثبوت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
قاضی محب اللہ بہاری بن عبد الشکور: علوم کے بحرذخار،فقیہ،اصولی، منطقی،حاوئ فروع واصول،نتیجۃ السلف حجۃ الخلف تھے۔موضع کرہ میں جو مضافات بہار میں واقع ہے،پیدا ہوئے اوائل کتب درسیہ کو متفرق مقامات سے حاصل کیا، پھر درس قطب شمس آبادی میں داخل ہوئے جہاں سے بحر علوم اور بدر بین النجوم ہوکر دکھن کو تشریف لے گئے اور شاہ عالمگیر سے بلے،اس نے آپ لکھنؤ کا قاضی بنادیا پھر کچھ مدت بعد حیدر آبادکے قاضی بنائے گئے،کسی قدر مدت کے بعد بادشاہ نے آپ کو قضاء کے عہدہ سے معزول کر کے اپنے پوتے رفیع القدر بن معظم کی تعلیم پر مقرر کیا اور جب عالمگیر نے اپنی اخیر عمر میں کابل کی حکومت اپنے بیتے معظم الملقب بہ شاہ عالم کے سپرد کی اور وہ مع اپنے بیٹے رفیع القدر کے دکھن سے کابل کو گیا تو آپ بھی اس کے ساتھ کاہل کو گئے۔۱۱۱۸ھ میں شاہ عالمگیر کی وفات پر جب شاہ عالم ہندوستان میں پہنچا تو اس نے آپ کو منصب جلیلہ صدارت ممالک ہند کا سپرد کیا اور فاضل خان کا لقب دیا یہاں تک کہ ۱۱۱۹ھ میں آپ نے وفات پائی۔ ’’شیخ دہر‘‘ تاریخ فات ہے۔آپ کی تصنیفات میں سلم العلوم منطق اور مسلم الثبوت اصول فقہ اور جوہر لفر د مسئلہ جزء لا تجزیٰ میں مدارس علماء میں متداول اور مقبول ہیں۔آپ نے جس طرح سلم العلوم تصنیف کر کے علم منطق کو زندہ کردیا ہے،اسی طرح کتاب مسلم الثبوت تصنیف فرماکر علمِ اصول فقہ کو فروغ دے دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ جملہ علوم و عقلی حدیث و تفسیر اور فقہ وغیرہ بغیر اصول فقہ کے ہر بز نہیں آسکتے۔
(حدائق الحنفیہ)