2015-12-03
علمائے اسلام
متفرق
1580
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 0648 | | |
یوم وصال | 0749 | صفر المظفر | 22 |
حضرت شیخ صلاح الدین درویش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ شیخ صدرالدین رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے، بڑے بزرگ اور عالی مرتبت تھے، شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی کے معاصر اور ہمسایہ تھے، سلطان محمد تغلق بادشاہ کی طرف سے مشائخ کو جو تکالیف پہنچائی جاتی تھیں، میر سید شیخ نصیرالدین نے تو ان سب کو اپنے شیخ کی وصیت کے مطابق برداشت کیا، لیکن شیخ صلاح الدین درویش بادشاہ سے ہمیشہ ترش کلامی سے پیش آتے تھے شیخ صلاح الدین نے ملتان سے رحلت فرماکر دہلی کو اپنا وطن بنالیا تھا اور دہلی ہی میں انتقال فرمایا، نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے مزار کے قریب ہی آپ کا مزار ہے، 22؍صفرالمظفر کو آپ کا عرس ہوتا ہے، آپ کی مناجات ہے جس کو لوگ مناجات صلاح کہتے ہیں، اس میں آپ کہتے ہیں کہ اے اللہ عزوجل مجھے اس گھڑی اور وقت کی قسم جب کہ تو نے صلاح الدین درویش کو سفید ہاتھی کہا، اے اللہ عزوجل! مجھے قسم اس وقت اور گھڑی کی جب تو نے صلاح درویش کو امروہہ میں ایک بوہڑ کے درخت کے نیچے فرمایا کہ (کہ اللہ تجھ کو سلام کہتا ہے) اور اسی قسم کی مختلف باتیں اس مناجات میں ہیں۔
اللہ عزوجل والوں کے راز:
ایک نوجوان گھوڑے پر سوار کہیں جا رہا تھا، گھوڑا خوبصورت اور بہت تیز رفتار تھا، اچانک اس نوجوان نے گھوڑے کو زور سے کوڑا مارا جس کے زخم کا نشان گھوڑے کے سر پر نقش کر گیا، شیخ صلاح الدین یہ دیکھ کر اس نوجوان پر غضب ناک اور ناراض ہوئے اور اسے بہت سخت سست کہا (آپ کے غضب ناک ہونے اور نوجوان کو ڈانٹنے کا یہ اثر ہوا) کہ وہ گھوڑے سے گِر پڑا، لوگوں نے دیکھا کہ کوڑے کے زخم کا اثر شیخ صلاح الدین درویش کے جسم پر منقوش ہے۔
اخبار الاخیار