آپ ابتدائی عمر میں سلطان فیروز شاہ کے بڑے مشہور امیر لوگوں میں سے تھے ہندوستان کا مشہور شہر سارنگ پور آپ ہی نے آباد کیا تھا، لیکن آخر عمر میں اللہ تعالیٰ کی عنایت اور فضل نے یاوری کی جس کی وجہ سے آپ نے راہ سلوک میں قدم رکھا جو واصل باللہ لوگوں کے لیے مخصوص ہے، آپ نے شروع شروع میں شیخ قوام الدین کی خدمت کی اور مُرید بھی ہوگئے اور انہی سے باطن کی اصلاح اور ذکر خفی کی تعلیم کی، اس کے بعد حجاز کا سفر کیا اور حرمین شریفین کی زیارت سے مستفیض ہوئے اور پھر شیخ الوقت جناب شیخ یوسف ایرجی کی ایک دراز مدت تک صحبت میں رہے اور ان سے علوم طریقت حاصل کیے، آپ کے خلوص اور طلب صادق کو دیکھ کر شیخ راجو قتال نے آپ کے طلب کیے بغیر آپ کو خرقہ اور دیگر امانتیں جو آپ کو مشائخ طریقت سے ملی تھیں آپ کے پاس آپ کے گھر بھیج دیں، چنانچہ جب وہ تمام چیزیں آپ کے پاس پہنچیں تو آپ نے واپس فرمادیں اور دریافت کیا کہ یہ چیزیں کس غرض و مقصد کے لیے میرے پاس بھیجی گئی ہیں، جب وہ چیزیں شیخ راجو قتال کے پاس (بمع تنقیح) پہنچیں تو آپ نے ان اشیاء کو پھر سے آپ کے پاس بھیجا اور شیخ حسام الدین کو تمام تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے تاکید فرمادی کہ یہ خرقہ اور بقیہ امانتیں شیخ سارنگ کے سپرد کرنا آپ کے ذمہ ہے، چنانچہ شیخ حسام الدین نے شیخ راجو قتال کی بھیجی ہوئی جملہ چیزوں کو قبول کرنے کے لیے شیخ سارنگ کو ترغیب دی، بالاخر شیخ سارنگ نے جملہ اشیاء مرسلہ کو قبول کرکے ان غیبی سعادتوں سے بہرہ یاب ہوئے، آپ نے 832ھ میں انتقال فرمایا۔
اخبار الاخیار