طالبان حق کی تربیت اور ارشاد میں مصروف رہتے تھے۔ اذکار و عبادات میں مصروف تھے۔ دنیا کا بڑا سفر کیا اور بڑی نعمتیں حاصل کیں۔ آپ کو تسخیر ارواح اور تصرفات اجسام میں کمال حاصل تھا۔ اس تصرّف کی وجہ سے ماضی کے پوشیدہ اسرار اور مستقبل کے حالات سے باخبر رہتے تھے۔ کہتے ہیں کہ آپ قرآن پاک کی تجوید میں فریدالدّھر تھے ۔ آپ کو حضورﷺ کی بارگاہ میں قرآن سنانے کا شرف حاصل تھا۔ حضرت عبدالقدوس گنگوہی جو فرد زمانہ تھے آپ کو قرآن سناتے اور ایک عرصہ تک آپ کی خانقاہ میں قیام پذیر رہے۔
آپ کی وفات چودہ (۱۴) محرم الحرام کی رات ۹۴۴ھ میں ہوئی۔ آپ کا مقبرہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار اوشی کے مزار کے عقب میں ہے۔
سلیمان ولی ہادی متقی شود سالِ ترحیل آن شاۂِ دین
|
|
سفر کرد چوں از جہاں درجنان ز شاہ ولایت سلیماں عیاں ۹۴۴ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)
ابن عفان مندوی دہلوی کے فرزند ارجمند تھے، مریدوں کی اصلاح ہدایت وغیرہ کرتے اور خود بھی ذکر و اشغال میں مصروف رہتے، سیر و سیاحت کرکے متعدد نعمتیں حاصل کیں۔ کہتے ہیں کہ نقل ارواح جو تصرفات نفس ناطقہ انسانی کے مرتبوں میں سے ایک مرتبہ ہے آپ کو حاصل تھا، جس کے ذریعہ گزرے ہوئے بہت سے حالات کی خبر دیاکرتے تھے، کہتے ہیں کہ آپ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مع التجوید قرآن کریم پڑھا تھا اور شیخ عبدالقدوس نے ان سے بالتجوید قرآن پڑھا اور ایک مدت تک ان کی خانقاہ میں رہے، آپ کی وفات 14 محرم الحرام944ھ میں ہوئی، آپ کا مقبرہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مقبرے کے عقب میں ہے۔
اخبار الاخیار