حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاعی
نام: علی
کنیت: ابوالحسن
لقب: سلطان العارفین
آپ بصرے میں اپنے والد کی وفات سے ایک سال پہلے ۴۵۹ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے ماموں نے آپ کی کفالت کی۔ آپ نے اپنے دور کے اکابر علما سے علومِ دینیہ کی تکمیل کی اور علمِ طریقت اپنے چچازاد بھائی شیخ سیّدحسین بن سیّدمحمد اسلہ رفاعی سے اخذ کیا۔ آپ جلد ہی ایک اہم منصب پر فائز ہوئے اور سلطان العارفین کے لقب سے مشہور ہوئے اور آپ سے بے شمار کرامات کا ظہور ہوا۔
آپ نے ۴۷۹ھ میں شیخ منصور بطحائی کی ہمشیرہ سیّدہ فاطمہ انصاریہ سے عقد کیا، جن سے سلسلۂ رفاعیہ کے روحِ رواں حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی اور سیّدعثمان رفاعی اور سیّداسماعیل رفاعی اور سیّدہ مست الانسب پیدا ہوئے۔
وصال
آپ کا وصال بغداد شریف میں ۵۱۹ھ میں ہوا۔[1]
متّصل دو مزارات:
حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاعی کی قبرِ انور سے چند گز فاصلے پر حضرت شیخ سیّد بہاؤالدین محمد مہدی رفاعی کی قبرِ انور ہے اور آپ کے ہی پہلو میں حضرت شیخ سیّد عبدالغفور آفندی کی قبرِ انور ہے۔
[1]۔ الامام السید احمد الرفاعی، ص۲۱۳۔
(زیارتِ عراق)