حضرت امیر سید علی بن شہاب بن محمد ہمدانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ علوم ظاہری و باطنی کے جامعی تھے۔ان کے اہل باطن کے علوم میں مشہور تصانیف ہیں۔جیسے" کتاب اسرار النفیظہشرح اسماء اللہ""شرح فصوص الحکم ""شرح قصیدہ حمزیہ فارضیہ"آپ شیخ شرف الدین محمود بن عبد اللہ نمروقانی کے مرید ہیں۔لیکن طریقت کا کسب اقطاب میں صاحب السر تقی الدین علی دوسی سے کیا ہے۔جب شیخ تقی الدین رحلت فرما گئے۔تو پھر شیخ شرف الدین محمود کی طرف رجوع کیا،اور کہا،کیا حکم ہے۔انہوں نے توجہ کی اور کہا حکم یہ ہے کہ جہان کے گرد پھرے۔تین دفعہ تمام دنیا کا سیر کیا اور ۱۴۰۰ ولیوں سے ملے اور چار سو ولیوں کو ایک مجلس میں پایا۔۶ذی الحجہ ۷۸۶ھ میں کبر و سواد ولایت کے نزدیک فوت ہوئے۔وہاں سے ان کا کو ختلان میں نقل کر کے لے گئے۔