حضرت شیخ سید میراں حسین زنجانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ لاہور کے قدیم علماء صوفیاء میں سے تھے ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے صاحب سیاحت کرامت اور خوارق تھے آپ کو خاندانِ عالیہ جنیدیہ سے خلافت ملی تھی آپ حضرت یعقوب زنجانی کے ہمراہ زنجان سے لاہور آئے تھے بے پناہ لوگ آپ کے حلقۂ ارادت میں جمع ہوئے آ ۔۔۔۔
حضرت شیخ سید میراں حسین زنجانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ لاہور کے قدیم علماء صوفیاء میں سے تھے ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے صاحب سیاحت کرامت اور خوارق تھے آپ کو خاندانِ عالیہ جنیدیہ سے خلافت ملی تھی آپ حضرت یعقوب زنجانی کے ہمراہ زنجان سے لاہور آئے تھے بے پناہ لوگ آپ کے حلقۂ ارادت میں جمع ہوئے آپ کی وفات ۶۰۰ھ میں ہوئی[۱]۔
[۱۔سابقہ صفحات میں فاضل مولٔف نے حضرت مخدوم سید علی الہجویری لاہوری قدس سرہٗ کے حالات میں فوائد الفواد کی ایک روایت نقل کی ہے، جس میں لکھا ہے کہ جس دن حضرت داتا گنج بخش ہجویری وارد لاہور ہوئے حضرت حسین زنجانی کا جنازہ دروازے سے باہر آرہا تھا۔ اور حضرت سید علی ہجویری نے آپ کو خود دفنایا تھا پھر ساتھ ہی یہ لکھا ہے کہ حضرت علی ہجویری کئی سال لاہور میں قیام کرنے کے بعد ۴۶۴ھ میں فوت ہوئے دوسری طرف حضرت شیخ حسین زنجانی کا وصال ۶۰۰ھ لکھا جا رہا ہے یہ روایت کہاں تک درست ہے؟ آیا یہ وہی بزرگ تھے جو داتا گنج بخش کی آمد کے دن جنازہ بردوش نظر آئے (مترجم)۔ ]
شیخ دین میر زبدۂ آفاق جستم از دل چو سال ترحیلش
|
|
پیر واقف حسین زنجانی گفت عارف حسین زنجانی ۶۰۰ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)