آپ بڑے معمر اور کامل ولی اللہ تھے۔ جامع کمالات و برکات ریاضت بہت کیا کرتے تھے۔ تصنیف و تالیف اورر طالب علموں کی تربیت و ہدایت آپ کے محبوب مشغلے تھے۔ آپ نے اکثر کتب کے حواشی اور شروح بھی لکھی ہیں۔ شہر کے عام لوگوں جیسا لباس پہنتے تھے۔ علم سلوک میں آپ کو شیخ محمد غوث سے عقیدت اور نسبت حاصل تھی لیکن بیعت کسی اور بزرگ سے تھے۔ ۹۹۷ھ میں آپ کی وفات ہوئی اور اپنی خانقاہ کے صحن ہی میں دفن کیے گئے۔
میں (شیخ عبدالحق دہلوی مولف اخبار الاخیار)جب دیار حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے حجاز مقدس جارہا تھا تو راستہ میں گجرات پڑتا تھا چنانچہ میں نے وہاں شیخ وجیہ الدین کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ آپ سلسلہ قادریہ کے اکثر طور پر اذکار کیا کرتے تھے۔ اس وقت آپ کے حقیقی بیتے شیخ عبداللہ آپ کے جانشین ہیں جوبڑے باعلم، برد بار اور ریاضت و ہمت اور پاکدامنی میں یکتائے زماں اور درویشوں کے تمام اخلاق و اوصاف کے حامل ہیں۔
اخبار الاخیار