حضرت شیخ یحی چشتی صابری
نام و نسب: اسم گرامی: حضرت یحی چشتی صابری۔ والد کا اسم گرامی: حضرت شیخ حاجی عبد الکریم چشتی صابری حضرت خواجہ نظام الدین بلخی چشتی ۔
تحصیل علم: آپ علوم ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔
بیعت و خلافت: آپ اپنے والد گرامی حضرت شیخ عبد الکریم چشتی صابری کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور مجاہدات و سلوک کے بعد خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔ والد گرامی کے وصال کے بعد ان مسند نشین ہوئے۔
سیرت و خصائص: کریم ابن کریم ، عارف ابن عارف ، ولی ابن ولی،حضرت شیخ یحی چشتی صابری۔آپ اپنے وقت کے عظیم ولی کامل تھے۔آپ اپنے والد گرامی کے مسند نشین اور ان کی روحانی امانتوں کے وارث کامل تھے۔ان کے وصال کے بعد مسند رشد و ہدایت پر بیٹھ کر سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کی ترویج و اشاعت میں بھر پور کردار ادا کیا۔آپ بڑے صاحب کمال اور صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے۔ زہدہ تقویٰ و عبادت و ریاضت، علم و عمل اور حلم و بردباری ، سخاوت اور اخلاق کریمانہ میں بے مثل و بے مثال تھے۔آپ کے دور کے بڑے بڑے نامور مشائخ و علماء آپ کے پاس نہ صرف تشریف لاتے بلکہ دل سے احترام بھی کرتے تھے۔
کرامت: ایک دفعہ خیر و نامی چور موضع سید والا سے لاہور میں چوری کرنے کی نیت سے آیا۔ جب کسی اور جگہ داؤ نہ لگا تو آپ کی خانقاہ میں داخل ہو کر آپ کی گائے کھول کر جانے لگا۔مگر اندھا ہوگیا اور اس کو راستہ نظر نہ آیانا چار مجبور ہو کر گائے واپس کھونٹے سے باندھ دی۔ اور وہیں بیٹھ کر رات گزاری جب صبح ہوئی تو آپ نے اسے دیکھ کر پوچھا کون ہے۔تو اس نے تمام ماجرا سنادیا۔آپ نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پر پھیرا جس سے اسکی بینائی واپس آگئی۔
تاریخ وصال: 1132ھ کو ہوا۔ مزار پُر انوار والد گرامی کےپہلو میں باغ زیب النساء نواں کوٹ لاہور میں مرجع عام و خاص ہے۔(انسائیکلو پیڈیا اولیائے کرام،ج، 3، ص168)