آپ کے آباء و اجداد زمانہ کی ستم ظریفی اور بعض ناسازگار حالت کی بِنا پر خوارزم سے ہجرت کرکے ہندوستان تشریف لائے تھے اور مقام ایرج میں اپنی سکونت اختیار کی، آپ خواجہ اختیار الدین عمر ایرجی کے مرید، خلیفہ اور شاگرد تھے علاوہ ازیں سید جلال بخاری اور شیخ راجو قتال کی بھی بے انتہا خدمت کی جس کے صلہ میں ان دونوں بزرگوں نے بھی انہیں خلافت سے نوازا، آپ نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں اور امام غزالی کی کتاب منہاج العابدین کا آپ نے ترجمہ بھی کیا ہے، آپ فن شعر میں بھی کمال رکھتے تھے، تاریخ محمدی کے مولف بھی آپ ہی کے تلمیذ اور مرید تھے۔ صاحب تاریخ محمدی لکھتے ہیں کہ آپ ایک روز 834ھ میں اپنی خانقاہ میں بیٹھے ہوئے سماع سن رہے تھے کہ اسی حالت میں جان جانِ آفریں کے حوالہ کی، آپ کا مزار خانقاہ کے صحن میں ہے، آپ کے مزار پر سلطان علاؤ الدین مندوی نے ایک بے نظیر اور بیش بہا گنبد تعمیر کروایا ہے۔
اخبار الاخیار