جن سے سلسلہ عالیہ چشتیہ کو بڑی استقامت حاصل ہوئی آپکا ذکر اسکے فوراً بعد آرہا ہے۔ آپ کے دوسرے خلیفہ حضرت شیخ بہرام ہیں جنکا مزار قصبہ بیڈولی میں ہے۔ پہلے آپ حضرت شیخ کی اجازت سے قصبہ برناوہ میں رہتے تھے۔ جب دریائےجنا کا رُخ پنڈولی کی طرف ہوا تو لوگوں نے خوف زدہ ہوکر حضرت شیخ جلال الدین کی خدمت میں عرض کیا کہ حضور وہاں تشریف لے چلیں تاکہ آپکے قدموں کی برکت سے دریا سے امان ملے۔ حضرت اقدس شیخ بہرام کو خط لکھ کر یہ معاملہ انکےسپرد کردیا اور فرمایا یہ فقیر وہاں جا سکتا ہے۔ تم برنا وہ چلو اور شیخ بہرام کو لے جاکر وہیں اسکی سکونت کراؤ۔ تم کو اس مصیبت سے نجات حاصل ہوگی۔ چنانچہ ان لوگون نے وہ خط شیخ بہرام کو دیا۔ شیخ بہرام نے خط پڑھتے ہی فوراً پنڈولی کی طرف روانہ ہوگئے۔ اور دریا کے کنارے پہنچ کر اپنا عصا زمین میںنصب کردیا۔ جس سے دریا چند دنوں کے اندر دو میل دور چلا گیا۔ اور آج تک اسی مقام سے آگے نہیں بڑھا۔ یہ دیکھ کر ساکنان پنڈولی دل و جان سے حضرت شیخ بہرام کے گردیدہ ہوگئے۔ شیخ بہرام کو بھی وہ جگہ پسن دآگئی۔ ساری عمر گذار کر واصل باللہ ہوئے اور وہیں آپکا مزار مبارک حاجت روائے خلائق ہے۔ اس علاقے میں جو شخص بیمار ہوکر لاعلاج ہوجاتا ہے تو لوگ اُسے حضرت شیخ بہرام کے مزار پر لے جاتے ہیں اور خانقاہ کے کوئیں میں چند یوم غسل دیتےہیں۔ جس سے اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم سے شفا ہوجاتی ہے۔
(اقتباس الانوار)