حضرت شیخ محمد برخوردار
حضرت شیخ محمد برخوردار (تذکرہ / سوانح)
آپ شیخ صالح محمد المعروف میاں سہال قریشی اسدی(مہند)کے دوسرے بیٹے تھے بیعت و خلافت اپنے چھوٹے بھائی شیخ عبدالرحمٰن پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے رکھتے تھے۔
آپ صاحب علم و فضل و یگانہ روزگارشیخ وقت تھے۔شریعت و طریقت کے پابند زاہدوعابدتھے۔
نقش نگین
شیخ الہٰداد رحمتہ اللہ کے ذکرمیں جوبیعنامہ فارسی میں درج کیاگیاہے۔اُس کے گواہان میں آپ کی مُہرثبت ہے۔جس پریہ الفاظ ہیں۔
۱۰۹۵
شیخ محمد
برخوردار
اس سے ظاہرہوتاہے کہ ۱۰۹۵ھ میں آپ زندہ موجودتھے۔
اولاد
آپ کی اولاد بہت ہے۔جونورپورچاہلاں ۔رسول پور چٹھہ ۔ خوجیانوالہ ۔ چک بہلوال کوٹ لالہ،کوٹ کیسو۔ونوٹیانوالی وغیرہ دیہات میں آباد ہے۔وہ سب اپنے آپ کو حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی اولادبتاتے ہیں۔حالانکہ وہ شیخ محمد برخوردار رحمتہ اللہ علیہ کی اولادہیں۔ان میں سے کوئی شخص بھی ایسانہیں جو اپناسلسلہ نسب آپ تک جانتاہویاکسی کے پاس کوئی قلمی تحریری ثبوت ہو۔
آپ کی اولاد میں سے ایک بزرگ میاں نذر محمد گذرے ہیں۔یہ تصدیق نہیں ہوسکاکہ وہ آپ کے بیٹے تھے یا پوتے۔بہرکیف وہ آپ کی اولادتھے۔ان کی اولاد مختلف مواضعات میں پائی جاتی ہے۔ان میں سےجن اشخاص کا شجرہ مجھے مل سکاہے۔وہ درج ذیل ہے۔
؎ میاں نذر محمد کاایک بیٹامیاں دلاورتھا۔
؎ میاں دلاور بھڑی شاہ رحمان سے منتقل ہوکرنورپورچاہلاں ضلع گوجرانوالہ میں چلاگیا۔
اس کے تین بیٹے تھے۔میاں پیربخش۔میاں چاندی۔میاں امیربخش۔
؎ میاں پیربخش کے دوبیٹے تھے۔میاں شاہ محمد میاں حسین بخش لاولد
؎ میاں شاہ محمد کے تین بیٹے تھے۔میاں مولابخش۔میاں لال دین لال ولد۔
میاں شمس الدین لاولد۔
؎ میاں مولابخش کے دوبیٹے ہیں۔میاں غلام محمد۔میاں رحیم بخش۔
؎ میاں غلام محمد آجکل ۱۳۷۹ھ میں زندہ موجودہےاورموضع ونوٹیانوالی چک ۳۹
ضلع شیخوپورہ میں سکونت رکھتاہے۔اس کا ایک بیٹا صاحبزادہ عنایت حسین ہے۔
؎ صاحبزادہ عنایت حسین تعلیم یافتہ ہے۔میرامرید ہے۔اچھے اخلاق والا۔نیک طبع ہے۔
سلائی کا کام بڑااچھاکرتاہے۔اس کا ایک بیٹا منظورحسین ہے۔
؎ میاں رحیم بخش بن مولابخش کوٹ لالہ متصل بھڑی شاہ رحمان میں سکونت رکھتاہے۔
اس کا ایک لڑکا عبداللطیف نام ہے۔
؎ میاں چاندی بن دلاورکے چاربیٹے تھے ۔میاں نبی بخش۔میاں الٰہی بخش۔
میاں محکم الدین۔میاں فتح دین لاولد۔
؎ میاں نبی بخش کاایک بیٹا میاں محمد الدین تھا۔
؎ میاں محمد الدین کاایک بیٹامیاں نورالدین تھا۔
؎ میاں نورالدین کے دوبیٹے محمد رشید و محمد حفیظ موجودہیں۔
؎ میاں الٰہی بخش بن چاندی کے تین بیٹے تھے۔میاں لدھا۔میاں لجھا۔میاں دودھالاولد۔
؎ میاں لدھادرویش خیال تھا۔نورپورچاہلاں میں سکونت رکھتا۔حضرت سید مکھن شاہ
برخورداری کامُریدتھا۔دنیا سے لاولد فوت ہوا۔
؎ میاں لبھاکے دوبیٹے ہوئے۔میاں محمدالدین۔میاں غلام محمد لاولد۔
؎ میاں محمد الدین نورپورمیں سکونت رکھتاہے۔اس کے چار بیٹے۔محمد صدیق۔محمد رفیق۔
حبیب اللہ۔عبدالرحمٰن موجودہیں۔
؎ میاں محکم الدین بن چاندی کاایک بیٹا خیرالدین نام تھا۔جولاولد فوت ہوا۔
؎ میاں امیربخش بن دلاور کی اولاد کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔اس لیے ذکرنہیں کیا۔
علاوہ بریں
شیخ محمد برخوردار کی اولاد میں سے ایک بزرگ میاں قطب الدین نام تھے۔ان کی اولاد کا تذکرہ حسب ذیل ہے۔
؎ میاں قطب الدین کا ایک بیٹا میاں سلطان احمدتھا۔
؎ میاں سلطان احمدکاایک بیٹا میاں شاہ محمدتھا۔
؎ میاں شاہ محمد کی سکونت رسول پور چٹھہ متصل علی پورضلع گوجرانوالہ میں تھی ۔ان کے
دو بیٹے تھے۔میاں محمد بخش۔میاں کرم الٰہی۔
؎ میاں محمد بخش رحمتہ اللہ علیہ صاحب ِعلم اورکاتب اورشاعرتھے۔پنجابی میں شعرکہا
کرتے۔ اپنےوالد کا وفات نامہ نظم کیا۔ایک کتاب قصّہ محکمہ و معانی نظم کیا۔اس میں
انگریزوں کی حکومت آنے اورکچہریوں میں بے انصافیوں کے پھیل جانے کا ذکرکیا۔
یہ قصّہ ۱۲۷۸ھ میں نظم کیا۔یہ موضع خوجیانوالہ میں سکونت رکھتے تھے۔ایک کتاب
ان کی مکتوبہ سے ان کا دستخط نقل کیاجاتاہے۔
"تمت تمام شدقصہ شیریں وخسرووفرہاد تصنیف میا ں محمد حسین ساکن موضع گاجرگولہ بدست خط فقیر محمد بخش ولد میاں صاحب میاں شاہ محمد ساکن موضع خوجیانوالہ۔بروزیکشنبہ موافق ۱۲۶۸ھ
ہجری مقدس معلّےٰ برائے خود تحریریافت تم تم تمام شد"یہ لاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں کرم الٰہی کے دوبیٹے تھے۔میاں محبوب عالم ۔میاں شیرعالم۔
؎ میاں محبوب عالم کو حضرت پاک صاحب کانسب نامہ حفظ تھا۔جو نوشیرواں کو ملایاکرتاتھا
اس کاایک لڑکامحمد حسین رسول پور میں موجودہے۔
مدفن
شیخ محمد برخوردار کی قبر بھڑی شریف میں درگاہِ رحمانیہ سے شمالی طرف بفاصلہ دوفرلانگ ہے۔قبرپختہ بنی ہوئی ہے۔چاردیواری کے اندر اوربھی قبریں ہیں۔درخت سایہ دار بہت ہیں۔پاس کنواں جاری ہے۔
وفات ۱۱۲۱ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)