حضرت سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ
حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ ایک بار بھکر تشریف لے گئے وہاں حضرت شعلی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند حضرت شیر شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے ایک مرید اور خلیفہ حضرت سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ رہائش پذیر تھے ان کے ہاں اولادِ نرینہ نہ تھی ۔ سلطان طیب کو جب آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تشریف آوری کا پتہ چلا تو خدمت میں حاضر ہو کر دعا کے طالب ہوئے۔ اس وقت حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کے پاس دو سیب پڑے تھے حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ نے دونوں سیب سلطان طیب کو دے دئیے اور ارشاد فرمایا اپنی بیوی کو کھانے کیلئے دیدو" انشاء اللہ" اللہ تعالیٰ تمہیں دو فرزند عطا فرمائے گا ان میں سے ایک تو تمہارے کام کا ہوگا اور ایک ہمارے کام کا۔ پس اللہ تعالیٰ نے سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ کو دو فرزند عطا کیے۔ ایک کا نام انہوں نے سلطان عبد اور دوسرے کا سلطا ن سوہارا رکھا ۔ سلطان عبد پیدائشی مجذوب تھے ۔ جب حضرت سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ کے پیرومرشدحضرت شیرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کو معلوم ہوا کہ اُن کے خلیفہ نے حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں پیش ہو کر اپنی حاجات عرض کی ہیں تو انہیں اپنے مرید پر سخت رنج اور غصہ آیا اور اپنے خلیفہ کا سارا فیض اور باطنی نعمت سلب کرلی اور سلطان طیب گونگے لنگڑے ہو کر گھر میں پڑرہے ۔ جب حضرت سلطان العارفین رحمتہ اللہ علیہ کو باطنی طور پر سلطان طیب رحمتہ اللہ علیہ کا حال معلوم ہوا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت شیر شاہ رحمتہ اللہ علیہ پر بہت ناراض ہوئے اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں شکایت کی۔ اس پر بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ فیصلہ ہوا کہ حضرت شیر شاہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے مرید سلطان طیب کو پہلے سے ساٹھ گنا زیادہ فیض اور نعمت عطا فرمائیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)