سید عبدالرحمن دہلوی قادری جیلانی
سید عبدالرحمن دہلوی قادری جیلانی (تذکرہ / سوانح)
سیّد عبدالرحمن دہلوی قادری جیلانی رحمتہ اللہ علیہ(مرشد حضرت سلطان باہو)
سیّد عبد الرحمن دہلوی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القار جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی اولاد پاک سے ہیں آپ رحمتہ اللہ علیہ کا شجرہ نسب اس طرح حضرت غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے جا ملتا ہے۔
سیّد عبد الرحمن دہلوی جیلانی بن سیّد عبد القادر بن شرف الدین بن سیّد احمد بن علاؤ الدین ثانی بن سیّد شہاب الدین ثانی بن شرف الدین قاسم بن محی الدین یحییٰ بن بدرالدین حسین بن علاؤ الدین بن شمس الدین بن سیف الدین یحییٰ بن ظہیر الدین بن ابی نصر بن ابو صالح نصر بن سیّدنا عبد الرزاق جیلانی رحمتہ اللہ علیہ بن غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ۔
سیّد عبد الرحمن جیلانی رحمتہ اللہ علیہ شام کے شہر حماہ میں1024ھ(1615 ء) میں پیدا ہوئے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے والد سیّد عبد القادر رحمتہ اللہ علیہ درویش منش انسان اور ولی کامل تھے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والد سے ہی حاصل کی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ 35سال کی عمر میں حماہ سے بغداد تشریف لائے اور جدِ امجد غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار شریف پر معتکف ہوگئے۔ تین سال تک آپ رحمتہ اللہ علیہ مزار شریف پر معتکف رہے تین سال بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ کو غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی جانب سے باطنی حکم ملا کہ ہندوستان میں سیّد عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ کے پاس چلے جاؤ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ 38سال کی عمر میں شاہ جہان کے دورِ حکومت میں13۔ذیقعد 1062ھ(15اکتوبر 1652ء) بروز منگل براستہ ایران اور افغانستان ہندوستان تشریف لائے اور برہان پور، عادل پور یا دریائے سندھ کے کنارے مقیم سیّد عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اُن کے دستِ مبارک پر10۔ ذوالحجہ 1062ھ (10نومبر1652ء) بروز سوموار بیعت کی اور سیّد عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ کے حکم پر آپ رحمتہ اللہ علیہ 9صفر 1063ھ (8جنوری1653ء) بروز بدھ دہلی تشریف لائے اور اب جہاں آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مزار مبارک ہے، وہاں اپنا مکان اور خانقاہ تعمیر کرائی اور ارد گرد کی زمین خرید کر سالکین کے لیے حجرے بنوائے اور ایک مسجد تعمیر کروائی جو اب بھی مسجد شاہ عبد الرحمن کے نام سے موجود ہے۔ موجودہ صدر سٹیشن پرانی دہلی اور مسلم وقف بورڈ کوارٹرز آپ رحمتہ اللہ علیہ کی زمین پر بنائے گئے ہیں۔
سیّد عبد الرحمن جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے و گمنامی کی زندگی گزاری شہرت سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کو سخت نفرت تھی کبھی شاہی دربار اور درباری حکام سے ملاقات کے لیے نہیں گئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ صاحبِ تصرف قادری فقیر تھے۔ دہلی اور اس کے گردو نواح میں لاکھوں لوگوں نے آپ رحمتہ اللہ علیہ سے فیض پایا اور لاکھوں لوگ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے دامنِ ارادت سے وابستہ ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ قائم مقام فقیر تھے یعنی وہ فقیر جو ایک ہی جگہ مقیم رہ کر فیض تقسیم کرتا ہے۔ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ دہلی آمد کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ کبھی دہلی سے باہر تشریف لے گئے ہوں۔
سیّد عبد الرحمن جیلانی دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کا رنگ گندمی، قد میانہ اور آنکھیں بہت خوبصورت تھیں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے چہرہ مبارک پر اتنا نور ہوتا تھا کہ طالبِ مولیٰ کے لیے زیادہ دیر آپ رحمتہ اللہ علیہ کے چہرہ مبارک پر نگاہیں جمائے رکھنا ممکن نہ تھا۔
سیّد عبد الرحمن جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے6جمادی الثانی 1065ھ (12۔اپریل1655ء)بروز سوموار دہلی میں جیلانی سادات میں سیّدہ زاہدہ خاتون سے نکاح فرمایا۔ 1070ھ (1660ء) میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے ہاں پہلے فرزند سیّد تاج العارفین کی ولادت ہوئی جن کا1075ھ(1665ء) میں مرضِ اسہال سے وصال ہو گیا۔ 1082ھ (1671ء) میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے ہاں دوسرے فرزند سیّد عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت ہوئی۔ دورِ عالمگیری میں21۔رمضان المبارک 1088ھ (16نومبر1677ء) شبِ جمعہ وصال فرمایا اور اپنے حجرہ میں مدفون ہوئے۔ سیّد عبد الرحمن دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے وصال کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ کی زوجہ محترمہ سیّدہ زاہدہ خاتون رحمتہ اللہ علیہا 10سال حیات رہیں اُن کا وصال 1098ھ (1687ء) میں ہوا۔
سلطان العارفین سلطان الفقر حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کے بعد سیّد عبدالرحمن جیلانی دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے پڑپوتے اور سیّد عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے پوتے سلسلہ سروری قادری کے شیخِ کامل ہوئے جن کا مزار احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور پاکستان میں ہے۔
سیّد عبد الرحمن جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ اکبر سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ ہیں۔ خلفاء اصغر میں شاہ حبیب اللہ قادری رحمتہ اللہ علیہ ہیں اور دوسرے خلیفہ اصغر سیّد محمد صدیق رحمتہ اللہ علیہ تھے جو پہلے سجادہ نشین ہوئے اور لاولد فوت ہوئے۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ جس حجرہ میں رہائش پذیر تھے وصال کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہ کو وہیں دفن کیا گیا آپ رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ سیّد محمد صدیق دربار کے متولی اور سجادہ نشین ہوئے لیکن دور عالمگیری میں ہی وہ لاولد فوت ہوگئے۔ اُن کا کب وصال ہوا اور تربت مبارک کہاں ہے کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ برطانوی دورِ حکومت میں جب اس علاقہ سے سڑک اور ریل کی پٹری گزاری گئی اور صدر ریلوے سٹیشن بنایا گیا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کو محفوظ بنانے کے لیے پٹری کا رخ بدلا گیا اور ایک احاطہ بنا کر آپ رحمتہ اللہ علیہ کے دربار کو اس نظام سے علیحدہ رکھا گیا۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ کا عرس مبارک21۔رمضان المبارک کو بڑی شان و شوکت سے منعقد ہوتا ہے۔
مزار شریف پرانی دہلی6۔لاہوری دروازہ سے مشرق کی جانب نزد صدر ریلوے سٹیشن ریلوے کالونی مسلم وقف بورڈ کوارٹرز دہلی6۔انڈیا۔