آپ سید عبدالحمید سالوری کے فرزند تھے، آپ کے والد بزرگوار عمر رسیدہ اور بابرکت بزرگ تھے۔
آپ اپنے بچپن میں والد بزرگوار کے ساتھ ایک حوض پر نہانے گئے، اچانک حوض میں سے ایک آدمی نمودار ہوا اور آپ کو پکڑ حوض میں لے گیا اور آپ کو غائب کردیا، بہت تلاش کی گئی لیکن آپ نہ ملے، ایک مدت کے بعد آپ اسی حوض میں سے اس طرح نکلے کہ صاحب فیض اور بڑے عالم تھے۔
نقل ہے کہ ایک مرتبہ آپ کے والد ماجد فقہ کی مشہور کتاب ہدایہ پڑھارہے تھے اثناء درس میں ایک مشکل مسئلہ پیش آیا جس کو حل کرنا مشکل ہوگیا، سید عبدالوہاب اپنے ہم عمر لڑکوں میں کھیل رہے تھے انہوں نے دور سے اپنے والد سے عبدالحمید کے دل میں ان مشکلات کے حل بیان کردئیے۔
سید عبدالوہاب جب بڑے ہوئے تو درس تدریس اور مطالعہ میں مشغول ہوگئے ایک دن آپ کُتب خانہ میں تنہا بیٹھے مطالعہ کر رہے تھے اور آپ کے ارد گرد بہت سی کتابیں رکھی ہوئی تھیں کہ اتنے میں ایک آدمی نے رجال غیب کی شکل میں آکر کہا یہ تنہائی و مطالعہ کُتب کیسا؟ اس سے آپ پر ایک کیفیت طاری ہوئی جس کی وجہ سے غیر اختیاری طور کُتب خانہ سے نکل کھڑے ہوئے اور عبادت و اطاعت الہی میں مشغول ہوگئے، 925ھ میں آپ کی وفات ہوئی ہے اور آپ کا مقبرہ سالورہ شہر میں ہے۔
اخبار الاخیار