حضرت سید برہان الدین محقق علیہ الرحمۃ
آپ حسینی ہیں۔ترمذ کے رہنے والے ہیں۔مولانا بہاؤالدین ولد کے مریدوں میں سے ہیں۔اپنی شرافت کے سبب خراسان اور ترمذ کے لوگوں میں سید سروان مشہور تھے۔جس روز کہ مولانا بہاؤالدین ولد نے وفات پائی،آپ ترمذ میں ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔کہنے لگے،افسوس کہ میرے حضرت استاد و شیخ اس جہان سے رخصت ہوگئے۔چند روز بعد مولانا جلال الدین کی تربیت کے لیے قونویہ کی طرف متوجہ ہوئے۔مولانا نے ۹ سال تک ان کی خدمت و ملازمت وہیں نیاز مندی کرتے رہے،تربیتیں حاصل کیں۔کہتے ہیں کہ جب شیخ شہاب الدین سہروردی روم میں آئے تھے،تو سید برہان الدین کی زیارت کو تشریف لائے۔سید راکھ پر بیٹھے تھے۔جگہ سے ہلے۔شیخ نے دور سے تعظیم کی اوروہیں بیٹھ گئے۔کوئی بات نہ ہوئی۔مریدوں نے پوچھا کہ سکوت کا کیا سبب تھا؟شیخ نے فرمایا کہ اہل حال کے سامنے زبان ھال ہونی چاہیے۔زبان قال کی ضرورت نہیں۔لوگوں نے ان پوچھا کہ آپ نے ان کو کیسے پایا؟آپ نے فرمایا کہ ایک دریاہے،معافی اور حقائق کے موتیوں کی موجیں مر رہا ہے،جو نہایت کھلا ہےاور بہت پوشیدہ ہے۔شیخ صلاح الدین علیہ الرحمۃ سید کے مرید میں سے تھے۔فرماتے ہیں کہ میں نے اپنا حال شیخ صلاح الدین کو بخشا اور اپنا قال مولانا کو۔سید کا مزار مبارک وارالفتح قیصریہ میں ہے۔سلام اللہ تعالی وتیحۃ علیہ وعلی جمیع عباداللہ الصالحین ۔
(نفحاتُ الاُنس)