حضرت سید جلال الدین
حضرت سید جلال الدین (تذکرہ / سوانح)
حضرت سید جلال الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کا لقب مخدوم جہانیاں تھا۔ بڑے عالم، ولی اور شیخ تھے، شیخ الاسلام شیخ رکن الدین ابوالفتح قریشی کے مرید اور شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی کے خلیفہ تھے، مکہ معظمہ میں امام عبداللہ یافعی سے آپ کو مصاحبت نصیب ہوئی، آپ نے اپنے ملفوظات ’’خزانہ جلالی‘‘ میں امام یافعی کا بکثرت ذکر کیا ہے۔ آپ نے بے انتہا سیر و تفریح کی اور بہت سے اولیائے کرام سے نعمتیں اور برکتیں حاصل کیں۔ آپ کے متعلق یہ بھی مشہور ہے کہ آپ جس سے معانقہ کرتے اور گلے ملتے، اس سے اس کی کرامتیں چھین لیتے یعنی اس پر اتنی توجہ ڈالتے اور خدمت کرتے کہ اس کے پاس جتنی نعمتیں اور برکتیں ہوتیں وہ بے اختیار آپ کو دے دیتے۔
تاریخ محمدی میں ہے کہ آپ نے ابتداً اپنے چچا شیخ صدرالدین بخاری سے خرقہ پہنا، پھر حرم شریف کے شیخ الاسلام امام المحدثین شیخ عفیف الدین عبداللہ المطری سے کلاہ ارادت اور خرقہ تبرک حاصل کیا اور متواتر دو سال تک شب و روز ان کی خدمت میں رہے اور معرفت و سلوک کی کچھ کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اسی طرح علم طریقت اور ذکراللہ کا طریقہ بھی انہیں سے حاصل کیا، اس کے بعد شیخ عفیف الدین نے آپ سے فرمایا کہ تمہارے لیے علم کا حاصل کرنا موقوف ہے۔ گازرون میں۔ جب آپ گازرون پہنچے تو انہیں شیخ امین الدین مرحوم کے بھائی شیخ امام الدین نے کہا کہ مجھے شیخ امین الدین مرحوم نے بوقت انتقال یہ فرمایا تھا کہ میری ملاقات کے لیے سید جلال الدین اوچی ملتان کے راستہ سے آ رہے تھے کہ شیطان نے ان سے راستہ میں جھوٹ بولا اور کہا کہ شیخ امین الدین اس دار فانی سے منتقل ہوکر دارالقرار میں چلے گئے ہیں۔ اور وہ میری جائے نماز اور قینچی دے کر میرا خلیفہ مجاز بنا دینا، چنانچہ شیخ امام الدین نے اپنے بھائی کی وصیت کے مطابق کیا۔ سید السادات سید جلال الدین نے اس بزرگ سے بہت فائدہ حاصل کیا اور پھر وہاں سے واپس آکر سید رکن الدین سے خرقہ تبرک حاصل کیا اور پھر سلطان محمد تغلق کے زمانہ میں شیخ الاسلام کے عہدہ پر فائز ہوئے۔
سیوسیان اور اس کے اردگرد کا علاقہ آپ کی جاگیر قرار دیا گیا، وہاں آپ نے ایک خانقاہ تعمیر کرائی جس کا نام ’’خانقاہِ محمدی‘‘ رکھا پھر چند دنوں کے بعد سب کچھ چھوڑ کر حجاز چلے گئے، آپ چودہ خانوادوں کے خلیفہ تھے (پھر حجاز سے واپس آئے) تو سلطان فیروز کے دور حکومت میں کئی مرتبہ اوچ سے دہلی تشریف لائے، سلطان فیروز بڑی عقیدت اور خلوص کے ساتھ آپ سے ملا کرتا تھا، مخدوم جہانیاں کو سلسلہ قادریہ کے ساتھ والہانہ محبت تھی، آپ اپنے ملفوظات’’خزانہ جلالی‘‘ میں حضور غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کا یہ مقولہ نقل کرتے ہیں کہ جنابِ غوث پاک نے فرمایا کہ خوشخبری ہے اس کے لیے جس نے مجھے دیکھا اور خوشخبری ہے اس کے لیے جس نے میرے دیکھنے والے کو دیکھا، اسی طرح خوشخبری ہے اس کے لیے جس نے میرے دیکھنے والے کو دیکھا، اس کے بعد فرماتے ہیں کہ چونکہ شیخ عبدالقادر جیلانی اپنے وقت کے قطب اور بات کے سچے تھے اس لیے مجھے امید ہے کہ ان کی اس بات کے وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھ پر رحم و کرم کرے گا۔
اس کے بعد اس سلسلہ میں ایک ہی واسطہ سے شیخ شہاب الدین سہروردی کے حوالہ سے جس میں شیخ بہاؤ الدین زکریا کے واسطہ کا بھی ذکر نہیں بیان کرتے ہیں کہ میں نے فلاں شخص کو دیکھا ہے جس نے شیخ سہروردی کو دیکھا تھا اور ان کو شیخ محی الدین عبدالقادر کی صحبت نصیب ہوئی ہے۔
ایک روز آپ جس جگہ تشریف فرما تھے وہاں آگ لگ گئی آپ نے مٹھی بھر مٹی اٹھائی اور اس پر بلند آواز سے پیران پیر رضی اللہ علیہ کا نام لے کر آگ پر پھینک دیا، چنانچہ آگ اسی وقت ختم ہوگئی۔
قسم ہے کہ مشکل کو مشکل نہ پایا
کہا میں نے جس وقت یا غوثِ اعظم
ہمارے دیار میں ایک کتاب جو ’’تکملہ فارسی‘‘ کے نام سے مشہور ہے یہ آپ کے ایک مرید کی لکھی ہوئی ہے جو اصل میں امام عبداللہ یافعی کی کتاب روض الریاحین کے تکملہ کا ترجمہ ہے۔ مخدوم جہانیاں شبِ برأت 707ھ پیدا ہوئے اور 78 برس کی عمر میں عیداضحیٰ کے دن 785ھ میں انتقال فرمایا، نیز ایک بات اس طرح بھی سننے میں آئی ہے کہ ایک مرتبہ میر سید علی ہمدانی بغرض ملاقات آپ کے پاس گئے اور ان کے کمرے کے باہر بیٹھ گئے، خادم نے مخدوم جہانیاں کو اطلاع دی کہ میر سید علی ہمدانی آپ کی ملاقات کی غرض سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ غیب کو جاننے والا اللہ کے سوا اور کوئی نہیں (مطلب یہ تھا کہ وہ جو باہر بیٹھ گئے ہیں اور مجھے اطلاع تک نہیں دی تو یا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میں غیب داں ہوں اور مجھے بغیر اطلاع کے معلوم ہوجاتا ہے کہ باہر کون آیا ہے۔ اس وجہ سے انہیں اندر نہیں بلایا، اس بات سے میر سید علی ہمدانی کو سخت کوفت اور صدمہ ہوا۔ پھر سید علی ہمدانی نے اس تقریب پر ایک رسالہ ہمدان کی حقیقت پر لکھا ہے جس میں ایسی باتیں لکھی گئی ہیں جو سید جلال الدین مخدوم جہانیاں کی عظمت اور جلال کے لائق نہیں۔ واللہ اعلم۔
اخبار الاخیار