حضرت سید محی الدین مسعود گیلانی رضی اللہ عنہ
حضرت سید محی الدین مسعود گیلانی رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
حضرت سید محی الدین مسعود گیلانی رضی اللہ عنہ
اوصافِ جمیلہ
آپ سید الاولیا، سلطان الاصفیا، غوث المحققین، قطب المدققین، سراج العابدین، زَین العارفین، پیشوائے اہلِ طریقت، مقتدائے اصحابِ حقیقت، جمال المشائخ و العلماء تھے۔ حضرت سید ابو العباس ابو المسعود احمد گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند یگانہ و مرید و خلیفہ اعظم اور سجادہ نشین تھے۔
نام و لقب
آپ کا نام نامی مسعود
[۱] [۱۔ رسالہ الامجاز قلمی نسخہ الف ص ۶۔ بحر السرائر قلمی۔ شجرۃ الانوار قلمی۔ کنزالرحمت ص ۸]
کنیت
سامی ابو علی
ابو البرکات اور لقب گرامی محی الدین
نور الدین
شیخ الشیوخ اور سید السادات تھا۔
ولادت
آپ کی ولادت با سعادت 620ھ چھ سو بیس ہجری، [۱] [۱۔ باغ سادات قلمی] مطابق 1223ء ایک ہزار دو سو تیئیس عیسوی میں بعہدِ خلافت الناصر الدین اللہ ابو العباس احمد بن المستضیئی بن المستنجد عباسی بغداد شریف میں ہوئی۔
تحصیلِ علوم
آپ بچپن میں ہی اپنے والد صاحب کے ساتھ بغداد سے رُوم چلے گئے۔ وہیں ظاہری علوم معقول و منقول کی تحصیل اپنے والد ماجد اور دیگر شیوخ سے کی۔ فقہ و حدیث میں یکتا ہوئے۔ جامع ظاہری و باطنی تھے آپ نہایت فہیم اور صاحبِ اوصافِ جمیلہ تھے۔
بیعت و خلافت
آپ نے بیعتِ طریقت اپنے والد بزرگوار شیخ المشائخ حضرت سید ابو العباس حمید الدین احمد یعنی ابو المسعود علم الدین احمد گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر کی۔ اور سلوک قادریہ پورا کر کے خرقہ خلافت و ارشاد حاصِل کیا۔
مشائخ صحبت
آپ نے شیخ نور محمد قادری رحمۃ اللہ علیہ اور سید علی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت سے بھی فیض پایا۔
تدریس
آپ بھی اپنے آبا و اجداد کی طرح درس و تدریس کا مشغلہ رکھتے تھے تمام عمر تبلیغِ اسلام میں صَرف کردی ہزاروں کی تعداد میں مخلوقِ خدا آپ کے فیض سے سیراب ہوئی۔
ذکر و فکر
آپ اکثر حلقہ ذکر کیا کرتے اور خالی اوقات میں بحکمِ حدیث شریف تفکر ساعۃ خیر من عبادۃ الثقلین فکر میں محو و مستغرق رہتے۔
ذکرِ مولاش بود دِردِ زباں
خالی از فکرِ حق نبود ز ماں
اخلاق و عادات
آپ عشقِ ذاتِ حق میں ہمیشہ محو و مستغرق رہتے۔ جس پر نگاہ رحمت ڈالتے دونو جہان کے غم سے نجات پاتا اور ابدی راحت اُس کے نصیب ہوتی۔
کلماتِ طیّبات
نصائح آپ نے سالکانِ طریقت کو فرمایا ہے۔ ہمیشہ خوش رہو۔ خاموشی زیادہ رکھو، تفکر میں رہنا اختیار کرو۔ اخوانِ طریقت کو تلاش کر کے ملو ،مسکینوں پر رحم کرو جودو سخا کے اوصاف سے موصوف ہو، بخل سے اجتناب کرو۔ امورِ شریعت کی پابندی میں کوشش کیا کرو۔ ہزلیات سے احتراز کرو، ہر ایک کام میں اعتدال کو ملحوظ رکھو، حُب فی اللہ اور بُغض فی اللہ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو اپنا شعار بناؤ۔ اگر کسی سے تنازعہ ہوجائے تو اچھا طریقہ پکڑو، دین میں پختہ ہوجاؤ، نزاع کو ترک کرو۔ اپنی طبیعت کو شگفتہ بناؤ۔ نیک اخلاق سے برتاؤ کرو۔ اپنے احوالِ باطن کو پوشیدہ رکھو، حقائق و اسرار کو افشاں نہ کرو۔ نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو۔
اولادِ کرام
صاحب بحر السرائر نے لکھا ہے کہ آپ کے تین بیٹے تھے۔
شیخ ابو الحسن ضیاء الدین سید علی رحمۃ اللہ علیہ ان کا ذکر آگے لکھا جائے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ باقی دونو ں بیٹوں کے اُس نے نام نہیں لکھے صرف اسی قدر لکھ دیا ہے کہ ’’اگرچہ دو پسر دیگر داشتند ان ازالنا اولاد و احفا د نیست‘‘ یعنی اگرچہ دو بیٹے اور بھی تھے مگر اُن سے کوئی اولاد نہیں ہے۔
بعض تحریروں سے آپ کی اہلیہ و بیٹوں کے یہ نام بھی ظاہر ہوئے ہیں۔
اہلیہ کا نام سیدہ عایشہ بی بی بنت شاہ حیدر لاہوری رحمۃ اللہ علیہ۔
بیٹوں کے نام یہ ہیں۔
سید ابو علی صالح محمد رحمۃ اللہ علیہ
سید عبد اللہ۔ ماسٹر غلام نبی ساکن دَسّن پورہ لاہور نے اپنا نسب نامہ کتاب تذکرہ ہاشمیہ میں اس طرح ان کے ساتھ ملایا ہے، غلام نبی بن غلام قادر بن نتھے شاہ بن پیر شاہ بن حکیم ہاشم شاہ تھرپالوی بن حاجی محمد شریف جگدیوی بن محمد بن عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن موسیٰ بن محمد بن موسیٰ بن صالح بن عبد العزیز بن عبد اللہ بن سید محی الدین مسعود گیلانی رحمۃ اللہ علیہ۔
مگر محققین کے نزدیک یہ نسب نامہ بالکل وضعی ہے کیونکہ بحر السرائر کے علاوہ نسب نامہ سادات پیر کوٹ سدھانہ ضلع جھَنگ میں بھی سید مسعود کے ایک ہی فرزند سید علی لکھے ہیں۔ اور قاضی بر خوردار ملتانی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب غوث اعظم میں تبصریح لکھا ہے کہ آپ کو (سید محی الدین مسعود کو) صرف ایک صاحبزادہ مسمی سیّد علی قدس سرہٗ خلّاقِ عالم نے عطا کیا جو وارثِ خاندان ہوا اور انہیں سے یہ سلسلہ وہابیہ شروع ہوکر مزیّن عالم ہوا۔ [۱] [۱۔ غوثِ اعظم ص ۳۰۵ شرافت]
بلکہ ماسٹر غلام نبی کے مورث اعلیٰ حکیم میاں ہاشم شاہ شاعر کو پنجابی ادب و تاریخ فاضل پنجابی گائیڈ اور پنجابی صوفی پوئیٹس کے مصنفوں نے نَجّار (بڑھئی) لکھا ہے۔
تاریخ وفات
حضرت شیخ سید ابو البرکات محی الدین مسعود گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات بقول صاحب کتاب غوث اعظم (پنجم شعبان) 660ھ چھ سو ساٹھ ہجری مطابق یکشنبہ بست و پنجم (25) جون 1262ء ایک ہزار دو سو باسٹھ عیسوی میں بعہدِ خلافت المستنصر با للہ ثانی ابو القاسم بن الظاہر خلیفہ سی د ہشتم (38) عباسی مصری کے ہوئی۔
مدفن پاک
آپ کا مزار پُر انوار شہر حلب ملک شام میں ہے۔ رحمۃ اللہ علیہ۔
قطعہ تاریخ
از حضرت مولانا شاہ غلام مصطفےٰ نو شاھی دام برکاتہ
ز دنیا رفت شاہ مسعود ذاکر
بباغِ عدن شد معمور صابر
وصالش مصرعِ گفتم عجیبہ
حبیبِ حامد و محبوب(660) شاکر
از وصالِ سیّدِ مسعود داں
امجدِ ما سید السادات خواں
وصالِ حضرتِ مسعود عُمدہ
سرد شم گفت قمر قادرہ (660)
ز ما کرد تفریق چوں خوش نصیب
وصالش عجب گفت رحلت حبیب (660)
دیگر
از اسماء الحسنٰے
حَنّان متعالی (660)
علی مقیت (660)
صمد شکور (660)
نعیم ممیت (660)
قدوس ممیت (660)
یقین ممیت (660)
منعم شفیع (660)
کریم رفیق (660)
مکرم رفیع (660)
منیر رفیع (660)
شاھد نصیر (660)
شہید ناصر (660)
(شریف التواریخ)