آپ شیخ نصیرالدین محمود کے بڑے خلیفہ تھے اور سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیاء کے مرید تھے۔ اگرچہ آپ نے بچپن میں سلطان مشائخ سے بیعت کرلی تھی، لیکن تکمیل کے مراحل شیخ نصیرالدین کی نگرانی میں گزرے اس طرح آپ سلطان المشائخ کے اویسی تھے اور کئی بار خواب میں اُن کی زیارت بھی کی تھی اور ان سے خواب میں بیعت بھی کی، آپ کے والد اور دادا بھی حضرت شیخ کے مقربین میں سے تھے۔
مبارک بن سید محمد کرمانی سیرالاولیاء کتاب لکھی، یہ اتنی بے مثال اور مستند کتاب ہے جس میں چشتی بزرگوارانِ دین کے احوال درج ہیں، یاد رہے چشتی بزرگوں کے تذکرے میں سیرالاولیاء کے نام سے دو کتابیں مشہور و معروف ہیں۔ ایک بدرالدین اسحاق رحمۃ اللہ علیہ نے لکھی، جس میں حضرت خواجہ فرید شکر گنج کے ملفوظات ہیں، دوسری اسی نام کی کتاب سید محمد بن مبارک کرمانی کی ہے۔
شجرۂ چشتیہ میں آپ کا سن وفات سات سو ستر ہجری ہے۔ جبکہ فیروز شاہ تغلق کا زمانۂ اقتدار تھا۔
محمد بن مبارک میر عالم
چو حق بکوشود بروے جنتی باب
عجب سال وصالش حق پرست است
۷۷۰ھ
بخوان تحریر کن بشمار دریاب
دگر سرور تبار بخش رقم کرد
محمد بن مبارک میرا خطاب
۷۷۰ھ