حضرت مولانا سید محمد مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
امیر کشور خطابت مولانا سید محمد مدنی، حضرت محدث اعظم مولانا سید شاہ محمد اشرفی کچھوچھوی کے فرزند ثالث، ابتداء سے انتہا تک در العلوم اشرفیہ مبارک پور ضلع اعظم گڈھ کے اساتذہ سےدرسیات پڑھیں، شعبان ۱۳۸۲ھ میں والد ماجد کی رحلت کے ایک سال بعد فراغت پائی، آپ اپنے والد ماجد قدس سرہٗ اور ماموں کے مرشد زادہ قطب الارشاد زبدۃ العارفین شیخ المشائخ حضرت مولانا الحاج سید شاہ مختار اشرف مدظلہٗ العالی سجادہ نشین سرکار کلاں کچھوچھہ شریف سے بحسب ایماء والد ماجد مرید ہوئے اور مثال خلافت پائی پورے ملک میں آپ کی خطابت کیدھوم ہے، اکابر علماء کو راقم اوراق نےیہ کہتےسنا، کہ مدنی میاں کی تقریر محدث اعظم سےعمدہ ہوتی ہے، گویا مولانا مدنی میاں حضور محدث اعظم کے پوت نہیں سپوت ہیں، آپ کو جوانی میں پیری کی دولت ملی ہے، ہزارہا افراد آپ سےبیعت کا تعلق قائم کرچکے ہیں، شعر گوئی کابھی عمدہ ذوق پایا ہے، اختر تخلص ہے، تصانیف میں ‘‘اسلام کا قصور الٰہ اور مودودی صاحب اور ‘‘اسلام کا نظریہ عبادت اور مودی صاحب’’ ہیں۔