آپ کے آباء و اجداد نے مشہد سے آکر ملتان میں سکونت اختیار کی، سلطان فیروز کے زمانہ میں آپ ایک فوجی کی حیثیت سے ملتان سے دہلی تشریف لائے۔
آپ فوج ہی میں تھے کہ سلطان فیروز نے آپ کی بزرگی اور علمی کارناموں کے پیش نظر آپ کو اپنے اس مدرسہ میں جہاں اس نے حوض خاص علائی اور اپنا مقبرہ بنوایا تھا مدرس مقرر کردیا، آپ نے برسوں تک اس مدرسہ میں تعلیم دی اور لوگوں کو علم سے نوازا، آپ جمعرات کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کیا کرتے تھے، آپ نے قاضی نصیرالدین بیضاوی کی مشہور کتاب ’’لب اللبا ب فی علم الاعراب‘‘ کی ایک مفصل شرح بھی لکھی ہے جو ’’یوسفی‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ ’’لب اللباب‘‘ ایک مختصر اور مفید کتاب ہے جو ہمارے ہاں دہلی میں بہت مشہور ہے، نیز آپ نے مشہور کتاب منار کی بھی ایک شرح لکھی ہے جو ’’توجیہ الافکار‘‘ کے نام سے مشہور ہے، آپ کے استاد مولانا جلال الدین رومی تھے جو مولانا قطب الدین رازی کے تلامذہ میں سے تھے اور مولانا قطب الدین وہ مشہور عالم ہیں جنہوں نے شمسیہ اور مطالع کی شرعیں لکھی ہیں، سید یوسف کا مزار حوض خاص علائی پر ہے آپ نے 790ھ کے قریب وفات پائی، اللہ تعالیٰ آپ پر اپنی رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار