سیدہ اُ م کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہما
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں، آپ اپنی والدہ حبیبہ بنت خارجہ بن زید کے پیٹ میں تھیں کہ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوگیا اور بوقتِ وصال آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہی کی پیدائش کی بشارت اور وراثت کی وصیت فرمائی تھی اور یوں صدیق اکبر کی وفات کے بعد ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ حضرت سیدتنا ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضرت سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کیا۔(الطبقات الکبری، تسمیۃ النساء المسلمات المبایعات من قریش ، ج ۸، ص۱۹۶)
ام کلثوم دختر ابوبکر صدیق،ابراہیم بن طہمان نے یحییٰ بن سعید سے ،انہوں نے حمید بن نافع سے، انہوں نے ابنِ کلثوم دختر ابوبکر صدیق سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مارنے پیٹنے سے منع کیا اس کے بعد مردوں نے عورتوں کے بارے میں شکایت کی ،اس پر آپ نے مارپیٹ سے علیحدگی اختیار کرلی،اور فرمایا،کہ آلِ محمد پر ایک رات ایسی بھی گزری ہے،کہ جس میں ستر۷۰عورتوں کو پیٹاگیا۔
لیث بن سعد نے اس حدیث کو یحییٰ سے روایت کیا،ثوری نے یحییٰ بن حمید بن نافع سے،انہوں نے زینب دختر ابو سلمہ سےاسی طرح روایت کی،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابن کثیر لکھتے ہیں،کہ ام کلثوم دختر ابوبکر کوحضورِ اکرم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی،کیونکہ ان کی پیدائش حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہوئی،اور ان کی والد ہ کا نام خارجہ تھا،جن کے بارے میں حضرت ابوبکر نے اپنی وفات سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو وصیّت کی تھی، کہ میرے اندازے کے مطابق،تمہاری سوتیلی والدہ اگر میری وفات کے بعد لڑکی جنے،تو اس کانام ام کلثوم رکھنا،چنانچہ ایسا ہی ہوا،اور اسے حضرت ابوبکر کی کرامت شمار کرتے ہیں۔