حضرت شیخ منتخب الدین چشتی(حضرت زرزری زربخش دولہا،خلدآبار) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ حضرت گنج شکر کے مشہور خلیفہ تھے آپ کو آقائے منتخب بھی کہتے ہیں آپ شیخ برہان الدین غریب کے بڑے بھائی ہیں اور زرے زرین اور زر بخش کے لقب ملقب ہوئے۔ معارج الولایت کے مصنف لکھتے ہیں کہ یہ لقب آپ کو اس لیے ملا کہ آپ بڑے ریاضت اور مجاہدہ کے عادی تھے۔ شیخ منتخب الدین رحمۃ اللہ علیہ محبوبی کے مرتبے پر پہنچے ہوئے تھے خزانۂ غیب سےانہیں ہر روز صبح و شام دو سنہری خلعتیں آیا کرتی تھیں، آپ انہیں بیچ دیتے اور درویشوں اور مسکینوں میں خرچ کردیتے۔ اور خود استعمال نہ کرتے اس لیے آپ کا لقب زرے زرین زر بخش پڑ گیا۔
جن دنوں ملک دیوگیر میں کفر و بدعت کا دور دورا تھا تو حضرت خواجہ فرید گنج شکر نے آپ کو دیو گیر کی طرف روانہ فرمایا آپ نے وہاں پہنچ کر مخلوق کو ہدایت دی اور بہت سے لوگوں کو راہ راست پر لے آئے، جن لوگوں نے ضد میں آکر انکار کردیا، ان کے لیے بدد عا کی اُن کی صورتیں مسخ ہوگئیں، آج تک دیوگیر کے پہاڑوں میں پتھر کی بنی ہوئی مسخ صورتیں پائی جاتی ہیں، آپ فوت ہوئے تو حضرت سلطان المشائخ نظام الدین اولیاء نے شیخ برہان الدین غریب رحمۃ اللہ علیہ کو ان کی جگہ مقرر فرمایا، آپ نے اتنی محنت کی کہ اس ملک میں کفر و بدعت کا نام و نشان نہ رہا۔
معارج الولایت کے مصنف نے آپ کی تاریخ وفات سات ربیع الاول چھ سو پچانوے لکھی ہے۔
شیخ عالم پیرِ دوران منتخب
شد چو از دنیا سوئے دارالبقا
کاشف حق صوفی آمد رحلتش
ہم نجوان مہدی کامل مقتدا