حضرت ملکہ زبیدہ بنت جعفر رضی اللہ عنھا
ام جعفر زبیدہ بنت جعفر بن ابو جعفرمنصور۔ہاشمی خاندان کی چشم و چراغ تھیں۔ یہ خلیفہ ہارون الرشید کی چچا زاد بہن اور بیوی تھیں ان کا نام"امۃ العزیز"تھا۔ ان کے دادا منصور بچپن میں ان سے خوب کھیلا کرتے تھے،اوران کو " زبیدہ " چنانچہ سب اسی نام سے پکارنے لگے اور اصلی نام بھول ہی گئے۔ یہ نہایت خوبصورت اور ذہین و فطین تھیں۔ جب جوان ہوئیں تو خلیفہ ہارون الرشید سے ان کی شادی ہو گئی۔ یہ شادی بڑی دھوم دھام سے ذوالحجہ 165ھ،مطابق جولائی 782ء میں ہوئی۔ ملکہ زبیدہ کی خدمت کےلئےایک سو نوکرانیاں تھیں،جن کو قرآن کریم یاد تھا اور وہ ہر وقت قرآن پاک کی تلاوت کرتی رہتی تھیں۔ ان کے محل میں سے قرات کی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آتی رہتی تھی۔یہ خود بھی کثرت سے عبادت وریاضت میں مصروف رہتی تھیں۔
نہرِ زبیدہ: جب ملکہ زبیدہ بنتِ جعفر فریضۂ حج کی ادائیگی کے لئے مکہ آئیں۔ انہوں نے جب اہل مکہ اور حُجاج کرام کو پانی کی دشواری اور مشکلات میں مبتلا دیکھا تو انہیں سخت افسوس ہوا، چنانچہ انہوں نے اپنے اخراجات سے ایک عظیم الشان نہر کھودنے کا حکم دے کر ایک ایسا فقید المثال کارنامہ انجام دیا جو رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔
اب نہر کی کھدائی کا منصوبہ سامنے آیا تو مختلف علاقوں سے ماہر انجینئر بلوائے گئے۔ مکہ مکرمہ سے 35 کلومیٹر شمال مشرق میں وادی حنین کے"جبال طاد "سے نہر نکالنے کا پروگرام بنایا گیا۔اس عظیم منصوبے پر اس وقت کے سترہ لاکھ دینار خرچ ہوئے۔
جب نہر زبیدہ کی منصوبہ بندی شروع ہوئی تو اس منصوبہ کا منتظم انجینئر آیا اور کہنے لگا : آپ نے جس كام کا حکم دیا ہے اس کے لئے خاصے اخراجات درکار ہیں، کیونکہ اس کی تکمیل کے لئے بڑے بڑے پہاڑوں کو کاٹنا پڑے گا، چٹانوں کو توڑنا پڑے گا، نشیب و فراز کی مشکلات سے نمٹنا پڑے گا، سینکڑوں مزدوروں کو دن رات محنت کرنی پڑے گی، تب کہیں جا کر اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔یہ سن کر ملکہ زبیدہ نے چیف انجینئر سے کہا:اس کام کو شروع کردو، خواہ کلہاڑے کی ایک ضرب پر ایک دینار خرچ آتا ہو۔اس طرح جب نہر کا منصوبہ تکمیل کو پہنچ گیا تو منتظمین اور نگران حضرات نے اخراجات کی تفصیلات ملکہ کی خدمت میں پیش کیں۔ اس وقت ملکہ دریائے دجلہ کے کنارے واقع اپنے محل میں تھیں۔ ملکہ نے وہ تمام کاغذات لئے اور انہیں کھول کردیکھےبغیردریابردکردیااور کہنےلگیں:یاالٰہی!"میں نےدنیا میں کوئی حساب وکتاب نہیں لینا، تو بھی مجھ سے قیامت کے دن حساب نہ لینا"۔(البدایہ والنھایہ)
وصال: ملکہ زبیدہ کی وفات بروز سوموار 26 جمادی الاول 216ھ مطابق 10 جولائی 831ء کو بغداد میں ہوئی اور مقبرہ خیزران میں دفن ہوئیں۔