ہند دختر ابی امیہ بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم قرشیہ مخزومیہ ،ازواج مطہرات میں سے تھیں، ان کے والد کا نام ابو امیہ حذیفہ اور عرف زادالراکب تھا،جو
قریش کے مشہور اور سخی آدمیوں میں سے تھے،جناب ہند کی والدہ کا نام عاتکہ دختر عامر بن ربعیہ بن مالک بن خزیمہ بن علقمہ تھا۔
ان کے نا م کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں رملہ ہے،جوغلط ہے،ایک میں ہند ہے،اور اکثر اسی کو درست کہتے ہیں۔
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ہند سے بعد از غزوۂ بدر ہجرت کے تیسرے سال نکاح کیا، ایک روایت میں ہے،کہ ابوسلمہ غزوۂ احد میں موجود تھے،اور ان کی
وفات بعد میں ہوئی،یہ ابن اسحاق کا قول ہے،روایت میں ہے کہ جب حضورِ اکرم شبِ اوّل کو ان کے پاس آئے تو دریافت کیا کہ آیا تو میرا ساتویں دن آنا پسندکرے
گی،جیساکہ میرا معمول ہے،یا تیسرے دن،تاکہ ویسا کروں۔
ام سلمہ کی وفات کے یزید کے عہد حکومت میں ہوئی،ایک روایت میں ہے کہ ان کی وفات رمضان یا شوال کے مہینے میں ۵۹ویں سال میں ہوئی او ابوہریرہ نے ان کی نماز جنازہ
پڑھائی،ایک روایت کے مطابق سعید بن زید نے نماز پڑھائی،محارب بن دثار سے مروی ہے کہ جناب ام سلمہ نے وصیت کی تھی،کہ سعید بن زید ان کی نماز جنازہ پڑھائیں،اس
زمانے میں مروان بن حکم حاکِم مدینہ تھا،لیکن حسن بن عثمان کا قول ہے کہ مدینے کا امیر ولید بن عتبہ بن ابوسفیان تھا،اور ان کی قبر میں عمر اور سلمہ (ان کے
بیٹے) اور ان کے بھائی عبداللہ بن عبداللہ بن ابوامیہ کا بیٹا اترے تھے،ان کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی، جناب ام سلمہ نے حضورِ اکرم سے کئی احادیث روایت کیں،ہم
ان کا ذکر پھر کنیتوں کے عنوان کے تحت کریں گے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔