ہند دختر ابوطالب،ام ہانی قرشیہ ہاشمیہ،ان کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں ہند اور ایک میں فاختہ مذکور ہے،اور جس آدمی نے ان کانام ہند بتایاہے،اس کی دلیل
یہ ہے،ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی،کہ ہبیرہ بن ابی وہب مخزومی،ام ہانی کا شوہر تھا، وہ نجران میں مقیم تھا اور وہیں بحالت کفر
مرا۔جب اسے ام ہانی کے قبولِ اسلام کا علم ہوا،جو اس کی بیوی تھی،اور جس کا نام ام ہانی ہند تھا،تواس نے ذیل کے شعر کہے۔
(۱)اَستاقَتک ھِند۔اَم اَتَاکَ سَوَالُھا کَذَاک النَّویٰ اَسبابھا وانفِتَالِھَا
(ترجمہ)کیا تجھے ہند کے شوق نے ستایا ہے یا اس کا پیغام آیا ہے جدائی اور دُوری کے اسبباب ایسے ہی ہوتے ہیں۔
(۲)وَقَدارقت فِی رَاسِ خِصنٍ مُمَرَّدٍ بہٖ نجران یَسری بَعدَ لَیلٍ خیَالِھَا
(ترجمہ)اس نے مجھے نجران کے ایک اونچے قلعے میں رات بھر جگائے رکھا،اوراس کا خیال رات گزر جانے کے بعد بار بار آتارہا۔
ان اشعار کی تعداد کافی ہے،ابوعمراور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔