ہند دختر اثاثہ بن عباد بن مطلب بن مناف قرشیہ مطلبیہ،یہ خاتون مسطح بن اثاثہ کی ہمشیرہ تھیں، عدی نے مسطح کے ترجمے میں ان کا ذکرکیا ہے،ابوجعفر نے باسنادہ یونس
سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے صالح بن کہسان سے روایت کی کہ ہند دختر ربعیہ احد کے معرکے میں ایک اونچی سی چٹان پر جس سے میدانِ جنگ نظر آتاتھا،چڑھ کر
بیٹھ گئیں،جب اصحابِ رسول کریم رؤف و رحیم کو وہ حادثہ پیش آیا،تو اس عورت نے وہاں سے چلّاچلّاکر ذیل کے یہ اشعار پڑھے۔
(۱)نَحنُ جَزَینَا کُم بِیَو م بَدَرٖ وَالحَربُ بَعدَالحَربِ ذَاتُ سَعَرٖ
(ترجمہ)ہم نے تم سے بدرکا بدلہ لے لیا اور لڑائی کے بعد دوسری لڑائی آگ کی طرح بھڑکتی ہے۔
(۲)مَاکَانَ مِن عُتبَۃِ لِی مِن صبرٖ اَبِی وَعَمیِّ وَشَفِیقُ بَکرِی
(ترجمہ)میں عتبہ کی موت پر اور اسی طرح اپنے باپ،چچا اور بکر بھائی کی موت پر صبر نہیں کرسکتی تھی۔
(۳)شَفَیَت نفسِی وَقَضَیتُ نَذری شَفَیت وحشیٌ غَلِیل صَدرِی
(ترجمہ)میرے دل کو مسرت ہوئی اور میری نذر پوری ہوئی اور وحشی حبشی نے میرے دردوں کا علاج کردیا۔
یہ اشعار اور بھی ہیں،اس کا جواب ہند دختر اثاثہ نے دیا،یہ خاتون ان لوگوں میں سے تھیں جنہوں نے مکے ہی میں اسلام قبول کرلیا تھا۔
(۱)خَزَیتِ فِی بَدر وغَیربَدر یَابنتَ وقاعِ عظیم الکفر
(ترجمہ)توبدر میں ذلیل ہوئی اور بدر کے سوا اور جنگوں میں بھی ،اے بُرا کہنے والے کافر کی بیٹی۔
(۲)صَبَحک اللہ غداۃ الفجر بالھاشمین الطوال الزھر
(ترجمہ)اللہ کرے کہ کل صبح تجھ پر معززاور روشن چہرے والے ہاشمی حملہ کردیں۔
(۳)بکل قطاعٍ حسام یفری حمزہ یشی وعلی صفری
(ترجمہ)ہر کاٹنے والی تلوار سے وہ دشمن کو کاٹ پھینکتے ہیں،حمزہ میرا شیر اور علی میرا چیتا ہے۔
ابن ہشام نے بھی ان کا ذکر کیا ہے،ان اشعار کے علاوہ بھی اس خاتون نے اشعار کہے ہیں،جن میں ہند دختر عتبہ کے اشعار کا جواب دیا ہے۔